آسٹریلیا میں طب کی تاریخ کا انوکھا کیس سامنے آیا ہے جہاں ڈاکٹرز نے پہلی بار کامیابی کے ساتھ 64 سالہ خاتون کے دماغ سے زندہ کیڑا نکالا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے شہر سڈنی سے تعلق رکھنے والی 64 سالہ خاتون یادداشت کھونے اور ڈپریشن کا شکار تھیں، ڈاکٹرز نے خاتون کا ایم آر آئی اسکین کیا جس سے پتا چلا کہ خاتون کے دماغ کے سامنے والے حصے میں ’غیر معمولی شے‘ دکھائی دی جو بظاہر دھاگا نما کیڑا تھا۔

محققین کا کہنا ہے کہ یہ کیڑا 8 سینٹی میٹر (3 انچ) لمبا تھا جسے اوفیڈاسکاریس رابرٹسی (Ophidascaris robertsi) کہا جاتا ہے۔

متعدی امراض کے ماہر سنجیا سینانائیکے کے مطابق انسانوں کے علاوہ یہ کسی میمل کی انواع کے دماغ میں مکمل پرورش پانے والے اوفیڈاسکاریس کیڑے کی موجودگی کا بھی پہلا منفرد کیس ہے، یہ کیڑا عموماً آسٹریلیا میں پائے جانے والے اژدھے کے جسم میں پایا جاتا ہے۔

سائنسی جریدے ’ایمرجنگ انفیکشیئش ڈیزیزز‘ میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق خاتون نے کچھ عرصہ قبل نمونیا کا علاج کروایا تھا لیکن وہ مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوسکی تھیں۔

بعد ازاں وہ جنوری 2021 میں ہسپتال میں داخل ہوگئیں، جس کے تین ہفتے بعد انہیں پیٹ میں درد ہونا شروع ہوا، بعد ازاں انہیں خشک کھانسی اور رات کو پسینہ آنے سمیت ڈپریشن کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

اس دوران ان کا مختلف طریقوں سے علاج کیا گیا لیکن صحت پر کوئی فرق نہیں آیا، تاہم گزشتہ سال جون میں خاتون کے دماغ کا اسکین کے ذریعے اُن کے دماغ کے سامنے والے حصے میں ایک غیر معمولی تبدیلی نظر آئی۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

ابتدائی طور پر ڈاکٹرز کو اس کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی اور حقیقت سے پردہ اس وقت اُٹھا جب سرجن نے جون 2022 میں خاتون کے دماغ سے کیڑا نکالا۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق خاتون کے دماغ کا آپریشن کرنے والی سرجن ڈاکٹر ہری پریا بندی کا کہنا تھا کہ ’آپریشن تھیٹر میں اس زندہ کیڑا دیکھ کر تمام ڈاکٹرز حیران تھے، ہم یہ توقع نہیں کر رہے تھے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب سرجن نے آلے کی مدد سے ایک حرکت کرتی چیز نکالی جو 8 سینٹی میٹر کا جیتا جاگتا لال کیڑا تھا، تو اس وقت آپریشن تھیٹر میں ہر کسی کو شدید حیرانی ہوئی تھی‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’اگر آپ کراہت کو ایک طرف رکھ دیں تب بھی یہ ایک ایسی بیماری ہے جو کسی انسان میں اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی۔‘

ڈاکٹر کے مطابق لال رنگ کا یہ کیڑا 2 ماہ تک اس خاتون کے دماغ میں موجود تھا۔

بی بی سی کے مطابق خاتون کی حالت اب پہلے سے بہتر ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے نیو ساؤتھ ویلز کی رہائشی خاتون کے جسم میں یہ کیڑا شاید ان کے گھر کے قریب جھیل کے ساتھ اگنے والی مقامی گھاس جمع کرتے ہوئے داخل ہوا ہوگا

متعدی امراض کے ماہر سنجیا سینانائیکے کا کہنا ہے کہ ’اس خاتون کی تعریف کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہے جنہوں نے اس دوران صبر اور ہمت کا مظاہرہ کیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا کے دیگر ممالک میں یہ کیڑا جانوروں کو متاثر پر حملہ کرنے کے لیے جانا جاتا تھا، اب اس کیس کی وجہ سے ثابت ہوتا ہے کہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماریوں کے امکانات خطرناک حد تک بڑھ رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’دنیا میں گزشتہ 30 سالوں کے دوران تقریباً 30 نئے انفیکشنز سامنے آئے ہیں اور ان انفیکشنز میں 75 فیصد جانوروں سے منتقل ہوئے ہیں۔‘

سنجیا سینانائیکے کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو بار بار سامنے آ رہا ہے، مثال کے طور پر چاہے نپاہ وائرس ہو جو چمگادڑوں سے خنزیر اور پھر انسانوں میں منتقل ہورہا ہے یا پھر کورونا وائرس ہو جو چمگاڈروں سے کسی اور جانور کے ذریعے انسان میں منتقل ہورہا ہے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں