افغانستان: زلزلے میں 2 ہزار سے زائد افراد جاں بحق، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2023
زلزلوں کے باعث ہرات شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا — فوٹو: یونیسیف افغانستان ایکس
زلزلوں کے باعث ہرات شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا — فوٹو: یونیسیف افغانستان ایکس

گزشتہ روز افغانستان میں آنے والے خوفناک زلزلے کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ 9 ہزار سے زیادہ شہری زخمی بھی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق طالبان انتظامیہ نے اپنے بیان میں طاقتور زلزلے میں جاں بحق اور زخمی شہریوں کی تعداد سے متعلق آگاہ کیا جب کہ یہ ملکی تاریخ کے مہلک ترین زلزلوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) نے کہا کہ ہرات شہر کے شمال مغرب میں 35 کلومیٹر (20 میل) دور زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن میں سے ایک کی شدت 6.3 تھی۔

وزارت آفات کے ترجمان ملا جانان صئیق نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ 2 ہزار 53 افراد جاں بحق اور 9 ہزار 240 زخمی ہوئے جب کہ ایک ہزار 329 مکانات کو نقصان پہنچا یا وہ تباہ ہو گئے۔

ہرات کے محکمہ صحت کے ایک عہدیدار ڈاکٹر دانش نے بتایا کہ 200 سے زائد جاں بحق شہریوں کو مختلف ہسپتالوں میں لایا گیا، ان میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔

ڈاکٹر دانش نے کہا کہ میتوں کو فوجی اڈوں، ہسپتالوں سمیت کئی مقامات پر منتقل کیا گیا۔

ہفتے کے روز ایک شہری نسیمہ نے بتایا کہ زلزلوں کے باعث ہرات شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

انہوں نے رائٹرز کو ٹیکسٹ میسج میں لکھا کہ لوگ اپنے گھروں سے باہر آگئے، ہم سب سڑکوں پر ہیں، شہر میں زلزلے کے بعد آفٹر شاکس محسوس ہو رہے ہیں۔

ہرات شہر، ایران کے ساتھ لگنے والی صوبے کی سرحد سے 120 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے جب کہ یہ شہر افغانستان کا ثقافتی دارالحکومت سمجھا جاتا ہے۔

یہ صوبہ ہرات کا دارالحکومت ہے، 2019 کے عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اس کی آبادی کا تخمینہ 19 لاکھ ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان زلزلوں کا اکثر شکار رہا ہے، خاص طور پر سلسلہ کوہ ہندوکش میں جو یوریشیا اور انڈین خطے کی تہہ سے جڑا ہوا ہے۔

گزشتہ برس جون میں افغانستان کے صوبے پکتیکا میں 5.9 شدت کا بدترین زلزلہ آیا تھا، جس میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔

رواں برس مارچ میں جنوب مشرقی افغانستان کے علاقے جورم میں 6.5 شدت کا زلزلہ آیا تھا اور اس کے نتیجے میں افغانستان اور پاکستان میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

افغانستان میں دہائی کی جنگ کے بعد گزشتہ دو برس سے کسی حد تک امن بحال ہوگیا ہے لیکن بحرانی کیفیت برقرار ہے اور 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے اور غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد بیرونی امداد بھی کم ہوگئی ہے۔

پاکستان کی تعاون کی پیشکش

دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کے مغربی علاقوں میں تباہ کن زلزلے سے شدید غمزدہ ہے جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانوں اور املاک کا نقصان ہوا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا ہے کہ ہم ان لوگوں کے خاندانوں کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا، ترجمان نے زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس مشکل وقت میں افغانستان میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بحالی کی کوششوں میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔

ادھر سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ انہیں افغانستان میں زلزلے سے ہونے والی ہلاکتوں اور زخمیوں کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ دلی تعزیت سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہے، میں زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کرتا ہوں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں