آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کا نوٹس لینے پر سزا بھگتنی پڑی، نوازشریف

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2023
نوازشریف نے کہا کہ شاید ہم خود بھی اپنے ساتھ اتنے مخلص نہیں ہیں جتنا ہونا چاہیے—فوٹو: ڈان نیوز
نوازشریف نے کہا کہ شاید ہم خود بھی اپنے ساتھ اتنے مخلص نہیں ہیں جتنا ہونا چاہیے—فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعظم و سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھ پر آئین اور قانون کے خلاف ورزی کے کوئی الزامات نہیں ہیں بلکہ جنہوں نے ایسا کیا اُن کا نوٹس لینے پر ہم پر ہی حملہ ہوگیا اور سزا ہمیں بھگتنی پڑی۔

لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی بورڈ کے 12ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ خوشی ہے سندھ سے تعلق رکھنے والے امیدوار بڑی تعداد میں تشریف لائے، کافی عرصے بعد بہت سارے ساتھیوں سے ملاقات ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ درمیان میں فاصلے آگئے تھے اور حالات کہاں سے کہاں پہنچ گئے، 1999کی صبح میں وزیراعظم تھا، شام میں ہائی جیکر بن گیا، 2017 میں وزیراعظم تھا، میں نے سوچا بھی نہ تھا کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے فارغ کردیا جائے گا لیکن ایسا ہوا، سارا کھیل ایک سلیکٹڈ بندے کو لانے کے لیے کھیلا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2017 میں پاکستان خوشحال تھا، ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، پشاور سے سکھر تک ہم نے موٹرویز بنائیں، غیر ملکی قرضے واپس کردیے تھے۔

نواز شریف نے کہا کہ ہم نے ملک کو موٹر ویز اور سی پیک جیسے منصوبے دیے، ملک ترقی کی دوڑ میں آگے بھاگ رہا تھا، ہم نے ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، ڈیمز بنائے، ترقی کا سفر چلتا رہتا تو ہم دنیا کے کئی ممالک سے آگے ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ لواری ٹنل ہم نے بنائی ووٹ کسی اور کو پڑ گیا، چترال والے بھی کہتے ہیں کہ لواری ٹنل نواز شریف نے بنائی لیکن جب الیکشن ہوا تو ووٹ جماعت اسلامی کو پڑ گیا، کراچی کو امن ہم نے دیا ووٹ کسی اور کو پڑ گیا، کام ہم کریں ووٹ کسی اور کو پڑ جائے، کراچی اور چترال والے سوچیں ایسا کیوں ہوا کہ کہ کام ہم سے کروایا اور ووٹ کسی اور کو دیا۔

نوازشریف نے کہا کہ شاید ہم خود بھی اپنے ساتھ اتنے مخلص نہیں ہیں جتنا ہونا چاہیے، یہ بات بالکل صحیح ہے، بڑی بڑی ناانصافیاں ہوتی ہیں اور ہم خاموشی سے برداشت کرلیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں آر ٹی ایس سسٹم بٹھا کر لائے جانے والی حکومت ایک سکھر-حیدرآباد موٹروے بھی نہ بنا سکی، یہ ہمارے منصوبے میں شامل تھا، ہماری حکومت نہ گرائی جاتی تو 2020 میں یہ موٹروے تیار ہوجاتی۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر آئین اور قانون کے خلاف ورزی کے کوئی الزامات نہیں ہیں بلکہ جنہوں نے ایسا کیا اُن کا نوٹس لینے پر ہم پر ہی حملہ ہوگیا، اس کی سزا ہمیں بھگتنی پڑی، میں اتنے سال حکومت میں نہیں رہا جتنے عرصے ملک بدر یا جیلوں میں رہا ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں