راولپنڈی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے ترپن کی سیاست سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار کے گرد گھومتی ہے۔ چوہدری نثار چکری۔ چونترہ اور چک بیلی کے علاقے سے کئی دہائیوں سے رکن اسمبلی منتخب ہورہے ہیں۔

راولپنڈی کے دیگر علاقوں کی طرح این اے 53 کے ووٹرز بھی بنیادی مسائل کا شکار ہیں۔ حلقے میں بدستور اسکولوں۔ اسپتالوں کی سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ پورا نہیں ہوا۔ نہ ہی سڑکیں، شاہراہیں اور گلیاں نالیاں بن سکیں۔

حلقے سے گزرتی موٹر وے ایم ٹو کے ارد گرد پھیلتی ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے بھی ووٹرز پریشان ہیں۔ جس کے باعث زرعی زمینیں تیزی سے ختم ہو رہی ہیں۔ جہاں بڑی آبادی کا وسیلہ روزگار زراعت سے وابستہ۔

حلقے کے عوام کہتے ہیں لاکھوں کی آبادی کے لیے کوئی اسپتال نہیں۔ ایمرجنسی میں راولپنڈی جانا پڑتا ہے۔ کئی جانیں راستے میں ہی ضائع ہو جاتی ہیں۔ عوام اسکول کالج کی تعمیر کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

حلقے میں ووٹرز کی کل تعداد 4 لاکھ 1 ہزار 376 ہے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 7 ہزار 590 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 93 ہزار 786 ہے۔

2018ء میں چوہدری نثار کے حریف سرور خان قومی اسمبلی پہنچے۔ اب کی بار این اے 53 میں چوہدری نثار کا پلڑا بھاری ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی سے گزشتہ انتخاب جیتنے والے سرور خان نے پارٹی کو خیرباد کہہ کر اپنی پوزیشن کمزور کر لی ہے۔ اس سیاسی داؤ پیچ اور اکھاڑ پچھاڑ میں این اے 53 کے ووٹرز کا مطالبہ ہے کہ ان کے مسائل حل کیے جائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں