کشمور سندھ کا ایک زرعی ضلع ہے جہاں دیگر علاقوں کی طرح پینے کے پانی کی عدم فراہمی۔ صحت کی ناقص سہولتیں اور سڑکوں کی خراب صورت حال سمیت دیگر بنیادی مسائل درپیش ہیں۔ لیکن یہاں سب سے بڑا مسئلہ بدامنی۔ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ ہے۔

اس زرعی ضلع میں ایک بھی صنعت نہیں، بدامنی عروج پر ہے، اغوا برائے تاوان، برداریوں اور قبائل میں خونی تصادم سرفہرست ہیں۔ 2018ءکے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی نے کلین سوئپ کیا تھا۔ یہاں سے مزاری، بجارانی، جاکھرانی، ڈومکی، تیغانی اور کھوسہ قبائل انتخابی سیاست میں حصہ لیتے آئے ہیں۔

ضلع کی تین تحصیلیں کشمور، کندھ کوٹ اور تنگوانی ہیں جس کی آبادی 12لاکھ 33 ہزار 957 ہے۔ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 9 ہزار 719 ہے۔ مرد ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 19 ہزار 33 جبکہ خواتین ووٹرز 2 لاکھ 71 ہزار 696 ہیں۔

کشمور کے باسی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر امیدواروں سے نالاں دکھائی دیتے ہیں۔ 2024ء کے عام انتخابات میں کشمور سے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی اور آزاد امیدوار میدان میں اترچکے ہیں مگر اس بار امیدواروں کے انتخاب میں ووٹرز پہلے سے زیادہ محتاط دکھائی دیتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں