بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کاغذات نامزدگی مسترد کرنے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

راولپنڈی بینچ میں الیکشن ٹربیونل کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے بانی پی ٹی آئی کی این اے 89 کی اپیل پر سماعت کی۔

بیرسٹر علی ظفر بانی پی ٹی آئی کی جانب سے پیش ہوئے، بیرسٹر علی ظفر نے کہا میں اپنے دلائل تین حصوں میں تقسیم کرونگا، مورل ٹرپیٹیوٹ کیس سے کیس مختلف ہے۔

جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریماکس دیےکہ پہلے مورل ٹرپیٹیوٹ پر بات کر لیتے ہیں۔

بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے مورل ٹرپیٹیوٹ پر مختلف حوالے پیش کیے گئے اور آر او کا فیصلہ کالعدم کرنے کی استدعا بھی کی گئے۔

الیکشن ٹریبونل نے ریمارکس دیے کہ توشہ خانہ سے جو چیزیں لی گئیں، کیا ان کی تفصیلات دی گئ؟ ہم یہاں پر توشہ خانہ کیس کے میرٹ پر بات نہیں کر رہے ہیں، جو پیسہ توشہ خانہ کی چیزیں بیچ کر حاصل کیا گیا وہ بتایا گیا تھا؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نےکہاجی وہ بتایا گیا تھا، مقدمہ میں سزا معطلی کے بعد تریسٹھ ون ایچ قابل عمل نہیں رہتا۔

انہوں نے استدلال کیا کہ آر او نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہوا ہے، ای سی پی نے مورل ٹرپیٹیوٹ کا نہیں کیا ہوا، الیکشن ٹریبونل نے اپیل کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو دس جنوری کو سنایا جائےگا۔

واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی نے لاہور کے این اے 122 سے کاغذات نام زدگی مسترد ہونےکے خلاف بھی ایپلیٹ ٹریبیونل میں اپیل دائر کی تھی۔

درخواست میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ ریٹرننگ افسر نے غیر قانونی طور پر این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے۔

درخواست میں کہا گیا کہ تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کا تعلق این اے 122 سے ہی ہے، درخواست میں استدعا کی گئی کہ ایپلیٹ ٹریبیونل ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے۔

تبصرے (0) بند ہیں