الیکشن میں جس پارٹی کو بھی موقع ملے اسے سادہ اکثریت ملنی چاہیے، شہباز شریف

27 جنوری 2024
مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ الیکشن میں جس بھی پارٹی کو موقع ملے تو اسے سادہ اکثریت ضرور ملنی چاہیے، اگر سادہ اکثریت نہیں ملتی تو گورننس کے مسائل آئیں گے اور سب ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالتے رہیں گے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ انتخابات میں ہر جماعت بلند و بانگ دعوے کرتی ہے لیکن ہماری جماعت اور قائد نواز شریف نے انتخابی وعدے کم کیے اور عمل زیادہ کر کے دکھایا اور عوام کے دلوں میں گھر کیا۔

مسلم لیگ(ن) کے منشور میں ایک کروڑ نوکریوں کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر تحریک انصاف کی نقالی کرنی ہوتی تو ہم بھی کہہ دیتے کہ 300ارب ڈالر واپس لے آئیں گے کیونکہ ایک دھیلا بھی واپس نہیں آیا اور جو آیا اس کو جھوٹ بول کر اور بددیانتی کر کے کابینہ کو گمراہ کیا گیا اور جو پیسہ قوم کے خزانے میں آنا تھا وہ کسی اور کے اکاؤنٹ میں چلا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریوں کی اگر بات کی ہے تو مسلم لیگ(ن) اور نواز شریف کا ماضی گواہ ہے کہ اقتصادی ترقی پر اس دور میں ہوئی جو نواز شریف اور مسلم لیگ(ن) کا دور تھا، 20، 20 گھنٹے کے اندھیرے نواز شریف کے دور میں ختم ہوئے، ملک کی اقتصادی ترقی 6فیصد کی شرح نواز شریف کے دور میں عبور کر گئی تھی، اس لیے نقالی کی بات نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کو حقائق کے تناظر میں بیان کریں، اس کا مطلب یہ ہے کہ عوام نے اپنے لیڈر کو ووٹ دیا اور ان کو عزت دی، اب لیڈر کی ذمے داری یہ ہے کہ جن عوام نے انہیں ووٹ دیا اور عزت دی، وہ اس کے بدلے اس کا بھرم رکھتے ہوئے ان کی خواہشات اور مطالبات کو پورا کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ جس شخص کا شاندار اقتصادی کارکردگی کے باوجود تین مرتبہ تختہ الٹ دیا گیا ہو آپ اس کے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ وہ لاڈلے ہیں، پاناما میں نواز شریف کا نام نہیں تھا تو اقامہ میں انہیں جھوٹے اور بے بنیاد طریقے سے ثاقب نثار اینڈ کمپنی نے نکالا، ایک خائن کو صادق اور امین قرار دے دیا تو لاڈلا نواز شریف تھا یا عمران خان۔

بلاول سے مناظرے کے حوالے سے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ مناظرہ ایک اچھی چیز ہے لیکن ہمارے ملک میں بدقسمتی سے اس کا جواز نہیں ہے اور الیکشن میں 8 سے 9 دن رہ گئے ہیں، ہمیں اپنے پروگراموں میں جانا ہے، 8 تاریخ کو عوام نے فیصلہ کردینا ہے جس کے بعد مناظرے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن میں جس بھی پارٹی کو موقع ملے تو اسے سادہ اکثریت ضرور ملنی چاہیے، پھر چاہے وہ ہمیں ملے یا کسی اور جماعت کو ملے، ہم عوام کے فیصلے کا احترام کریں گے، اگر سادہ اکثریت نہیں ملتی تو گورننس کے مسائل آئیں گے اور سب ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالتے رہیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں گزشتہ 30سال سے یہ طعنہ سنتا آیا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ میرے بارے میں نرم گوشہ رکھتی ہے ، جب نواز شریف اٹک جیل گئے تو میں بھی گیا، جب انہیں ملک بدر کیا گیا تو میں بھی ملک بدر ہوا، یہ ملک اداروں کی باہمی مشاورت سے ہی آگے بڑھ سکتا ہے اور ہر ادارہ اپنے آئینی دائرے کے اندر رہتے ہوئے کام کرے۔

پارٹی کے ناراض رہنماؤں کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر مفتاح اسمٰعیل، شاہد خاقان عباسی اور محمد زبیر پارٹی سے کوئی اختلاف کرتے ہیں تو پھر آپ کو مجھ سے نہیں، ان سے سوال کرنا چاہیے، اختلاف رائے ہونا جمہور کا خوبصور چہرہ ہے اور اگر وہ عوامی سطح پر اختلاف یا چیلنج کرتے ہیں تو آپ کو اس کا جواب دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 14 اگست قوم کی آزادی اور خوشی کا دن ہے لیکن عمران خان نے اس دن اس حکومت کے خلاف لانگ مارچ کیا جو نئی نئی عوام کا مینڈیٹ لے کر آئی تھی، ہم نے کبھی ایسا نہیں کیا کیا نہ آئندہ ایسی بات کریں گے، ہم 28مئی والے ہیں اور وہ 9 مئی والے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں