کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اونٹاریو صوبے کے شہر مسی ساگا میں مسجد پر حملے کی شدید مذمت کی ہے، جس کی بطور نفرت انگیز جرم تحقیقات کی جا رہی ہیں، جبکہ انسانی حقوق کے گروپ اسے بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے طور پر دیکھتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ کسی نے اتوار کو مسی ساگا کی مسجد میں دو بڑے پتھر پھینکے گئے۔

سی بی سی نیوز نے رپورٹ کیا کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔

سماجی رابطے کے ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کینیڈین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں اسلاموفوبیا کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیوبیک شہر کی مسجد پر حملہ اور اسلاموفوبیا کے خلاف ایکشن کے قومی دن کے موقع پر رواں ہفتے کے اوائل میں مسی ساگا کی مسجد پر حملہ بزدلانہ، پریشان کن اور ناقابل قبول ہے، میں اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔

نیشنل کونسل آف کینیڈین مسلمز نے بتایا کہ یہ حملہ ملک بھر میں اسلاموفوبیا کے خطرناک بڑھتے رجحان کا حصہ ہے۔

واضح رہے کہ نومبر میں ٹورینٹو حکام نے بتایا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جارحیت شروع ہونے کے بعد سے کینیڈا کے سب سے بڑے شہر میں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

رائٹس گروپ نے نوٹ کیا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے دنیا بھر میں یہودیوں کی مخالفت اور اسلاموفوبیا بڑھا ہے، جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کردیا تھا، جس کے نتیجے میں 1200 اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے۔

غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اس کے بعد سے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں حملے جاری ہیں، جس کے نتیجے میں 27 ہزار افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ 23 لاکھ افراد بے گھر ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں