پڑوسی ملک بھارت میں عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کے اعلیٰ عہدے پر فائز اہلکار نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اعلیٰ عہدیداروں میں سے ایک ارون گوئل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

اس استعفے کے نتیجے میں الیکشن کمیشن کے پاس اب ملک میں آئندہ عام انتخابات کی نگرانی کے لیے تین اعلیٰ عہدیداروں میں سے صرف عہدیدار رہ گیا ہے۔

بھارت میں اپریل یا مئی میں ہونے والے انتخابات میں تقریباً ایک ارب لوگ ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔

بھارت کی وزارت قانون و انصاف کا کہنا ہے کہ صدر دروپدی مرمو نے ارون گوئل کا استعفیٰ قبول کر لیا ہے لیکن ان کی رخصتی کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔

این ڈی ٹی وی نیوز نیٹ ورک نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اورن گوئل نے ’ذاتی وجوہات‘ کی وجہ سے استعفیٰ دیا ہے۔

ان سے قبل گزشتہ سال ایک اور عہدیدار ریٹائر ہوگئے تھے اور ابھی تک ان کے عہدے پر کسی کو فائز نہیں کیا گیا۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق انتخابات کی تاریخ کا اعلان اگلے ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔

مرکزی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری وینوگوپال نے اورن گوئل کے استعفے پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پوسٹ پر کہا کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے لیے انتہائی تشویشناک ہے کہ الیکشن کمشنر ارون گوئل نے لوک سبھا کے انتخابات کے موقع پر استعفیٰ دے دیا ہے۔

رائے عامہ کے کئی جائزوں نے عام انتخابات میں نریندر مودی اور ان کی جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کی آسان فتح کیجانب اشارہ کیا ہے۔

گزشتہ سال پیو کے سروے میں بتایا گیا کہ تقریباً 80 فیصد بھارتی شہری مودی کو وزیراعظم کے طور پر پسند کرتے ہیں۔

فروری 2024 میں YouGov کے ذریعے کرائے گئے سروے میں دکھایا گیا ہے کہ بی جے پی واضح طور پر بھارت کی مختلف اپوزیشن جماعتوں سے آگے ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں