19 رکنی وفاقی کابینہ نے ایوان صدر میں حلف اٹھا لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ایوان صدر میں حلف برادری کی تقریب منعقد کی گئی، تقریب کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے کیا گیا۔

بعد ازاں صدر مملکت آصف علی زرداری نے 19 رکنی وفاقی کابینہ سے حلف لیا، تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف سمیت دیگر رکن اسمبلی نے بھی شرکت کی۔

کابینہ میں مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف، احسن اقبال، رانا تنویر ، اعظم نذیر تارڑ، جام کمال، اویس لغاری، عطااللہ تارڑ ، شزہ فاطمہ، قیصر شیخ، ریاض پیرزادہ، محمد اورنگزیب، خالد مقبول صدیقی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے امیر مقام، احدچیمہ، احسن اقبال، اسحٰق ڈار بھی وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔

مسلم لیگ (ق) کے چوہدری سالک، متحدہ قومی موومنٹ کے خالد مقبول صدیقی اور محسن نقوی نے بھی وفاقی کابینہ کا حلف اٹھایا ہے۔

بعد ازاں کابینہ ڈویژن نے وفاقی وزرا کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

13 ارکان قومی اسمبلی اور 2 سینیٹرز کو وفاقی کابینہ کا حصہ بنایا گیا ہے جبکہ 3 غیر منتخب افراد کو بھی وفاقی کابینہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

غیر منتخب ارکان میں محمد اورنگزیب، محسن نقوی اور احد چیمہ شامل ہیں، یعنی ان ارکان کو کابینہ کا حصہ رہنے کے لیے اگلے چھ ماہ میں قومی اسمبلی یا سینیٹ کا رکن منتخب ہونا لازمی ہے۔

وفاقی کابینہ کے اراکین کو قلمدان تفویض

بعدازاں وفاقی کابینہ میں شامل اراکین کو مختلف قلمدان سونپ دیے گئے جن کا نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جائے گا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کو داخلہ اور نارکوٹکس کنٹرول کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔

اسی طرح خواجہ آصف کو وزارت دفاع، عبدالعلیم خان کو نجکاری، اسحٰق ڈار کو خارجہ امور، احسن اقبال کو وزیر منصوبہ بندی، رانا تنویر کوصنعت و پیداوار، چوہدری سالک کو سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت سونپی گئی ہے۔

اس کے علاوہ جام کمال کوکامرس کی وزارت، امیر مقام کو سیفران، سردار اویس کو ریلوے، عطا تارڑ کو وزارت اطلاعات، خالد مقبول صدیقی کو سائنس و ٹکنالوجی، قیصر شیخ کو میری ٹائم امور، ریاض پیر زادہ کو ہاؤسنگ جبکہ مصدق ملک کو پیٹرولیم اور توانائی کا اضافی قلم دان تفویض کیا گیا ہے۔

ان کے علاوہ احد چیمہ کو اقتصادی امور اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اضافی چارج سونپا گیا ہے ۔

’اب باتیں نہیں، کام اور عمل درآمد کرنا ہے‘

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عہدے کا حلف لینے کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی جہاں انہوں نے کہا کہ اب باتیں نہیں، کام اور عمل درآمد کرنا ہے۔

وفاقی ویزرخزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں جانا ناگزیر ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام مکمل کریں گے اور نئے پروگرام کے لیے فوری بات چیت کا آغاز بھی کریں گے۔

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ نجکاری کے حوالے سے وزیراعظم کا مؤقف واضح ہے، نجکاری پروگرام پر تیزی سے عملدرآمد کیا جائے گا جبکہ آنے والے دنوں میں معاشی ٹیم میں مزید لوگ بھی شامل ہوں گے۔

’یہ حکومت پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا بستر ہے‘

بعد ازاں ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مہنگائی کا مسئلہ پاکستان کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا ہے، سرکاری اور نجی سطح پر ملازمین کی تنخواہیں نہیں بڑھائی گئی، اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رمضان میں اشیا خوردونوش کی قیمتیں بڑھا دینا قابل مذمت ہے، رمضان المبارک میں مقدس ماہ کا خیال نہ رکھنا افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کو صحت کارڈ کی سہولت فراہم کرنا خوش آئند ہے، اسلام آباد میں پمز کے طرز کے تین نئے ہسپتال بنانے کی ضرورت ہے۔

طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ ملک میں چیلنجز بہت زیادہ ہیں، یہ حکومت پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا بستر ہے۔

بعد ازاں وفاقی وزیر عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سنجیدہ اور چند افراد پر مشتمل کابینہ تشکیل دی ہے، وزیر اعظم کچھ دیر بعد کابینہ ارکان سے خطاب کریں گے، وزیراعظم کابینہ ارکان کومستقبل کے لائحہ عمل سے آگاہ کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم عوام کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں گے اور معاشی مشکلات کے خاتمہ کے لیے اقدامات اٹھائیں گے، ہم نے پہلے بھی مشکلات کا مقابلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومتی اخراجات کو کم کرنا ہے اور ملکی معیشت میں بہتری لانی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں