کراچی اور ٹھٹھہ کے درمیانی علاقے حجامڑو کریک کے مقام پر کشتی ڈوبنے سے جاں بحق مچھیروں میں سے 10 کی لاشوں کو نکال لیا گیا جبکہ مزید 4 مچھیروں کی لاشوں کی تلاش جاری ہے۔

پاکستان فشر فوک فورم کراچی کے صدر مجید موٹانی نے ڈان کو بتایا کہ پاک بحریہ نے چار مچھیروں کی لاشیں اتوار کو برآمد کر لی تھیں جن کو بعد میں ابراہیم حیدری میں سپرد خاک کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیر کو مزید 6 لاشیں برآمد کر لی گئیں جس کے بعد حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے جبکہ بقیہ چار مچھیروں کی لاشیں نکالنے کے لیے پاک بحریہ کی کوششیں جاری ہیں۔

مجید موٹانی نے بتایا کہ چھ لاشیں تدفین کے لیے منگل کو کورنگی میں ایدھی مردہ خانے میں لائی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کیٹی بندر کے قریب ہجامڑو کریک پر پیش آنے والا یہ اس طرح کا چوتھا واقعہ ہے جہاں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے کشتی الٹ گئی۔

پاکستان فشر فوک فورم کراچی کے صدر نے کہا کہ اس طرح کے دو واقعات میں ماہی گیروں کو بچا لیا گیا تھا جبکہ تیسرے واقعے میں ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق ہو گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سمندر میں اونچی سمندری لہریں بلند ہوتی ہیں یا طوفان آتے ہیں جس کے نتیجے میں کشتیوں کو حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 5 مارچ کو رونما ہونے والا یہ واقعہ اس وجہ سے زیادہ جانی نقصان ہوا کیونکہ یہ رات 4 بجے کے قریب پیش آیا تھا اور بروقت ریسکیو آپریشن شروع نہیں کیا جاسکا تھا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق حادثے کا شکار ماہی گیروں کی کشتی ابراہیم حیدری سے مچھلی کے شکار کے لیے روانہ ہوئی تھی جس میں 50 ماہ گیر سوار تھے۔

کراچی اور ٹھٹھہ کےدرمیانی علاقہ حجامڑو کریک کے مقام پر ماہی گیروں کی کشتی تیز ہواؤں کے باعث بلند لہروں کا شکار ہوکر سمندر میں ڈوب گئی تھی۔

ریسکیو آپریشن کے دوران کشتی میں سوار تمام 50 ماہی گیروں میں سے 35 سے زائد کو ریسکیو کر لیا گیا تھا جبکہ بقیہ کی تلاش جاری کے لیے پاک بحریہ نے ریسکیو اداروں کے ساتھ مل کر آپریشن شروع کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں