چین کا ریاست اروناچل پردیش پر دعویٰ ’مضحکہ خیز‘ ہے، بھارت

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2024
وہ گزشتہ ہفتے چین کی وزارت قومی دفاع کے ترجمان سینئر کرنل ژانگ شیاوگانگ کے تبصروں پر ردعمل دے رہے تھے — فائل فوٹو
وہ گزشتہ ہفتے چین کی وزارت قومی دفاع کے ترجمان سینئر کرنل ژانگ شیاوگانگ کے تبصروں پر ردعمل دے رہے تھے — فائل فوٹو

بھارت کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چین اروناچل پردیش پر ’مضحکہ خیز دعوے‘ کر رہا ہے، شمال مشرقی ریاست جس کی سرحد چین کے ساتھ ملتی ہے ہمیشہ ’بھارت کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ‘ رہے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق چین، اروناچل پردیش کو جنوبی تبت کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ نئی دہلی اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اروناچل پردیش ہمیشہ سے بھارت کا حصہ رہا ہے۔

بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ’اس سلسلے میں بےبنیاد دلائل دہرانے سے اس طرح کے دعووں کی کوئی صداقت ثابت نہیں ہوتی۔‘

وہ گزشتہ ہفتے چین کی وزارت قومی دفاع کے ترجمان سینئر کرنل ژانگ شیاوگانگ کے تبصروں پر ردعمل دے رہے تھے، جنہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اروناچل پردیش میں 9 مارچ کو روڈ ٹنل کے افتتاح کے چند دن بعد بیان دیا تھا۔

ژانگ شیاوگانگ نے بیان میں کہا تھا کہ ’بھارت کو چاہیے کہ وہ سرحد کے مسئلے کو پیچیدہ بنانے والا ہر قدم اٹھانا بند کردے اور سرحدی علاقوں میں امن و استحکام کو برقرار رکھے۔‘

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’سرنگ کا افتتاح سرحد کی صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے دونوں طرف کی کوششوں کے خلاف ہے۔‘

واضح رہے کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی 3 ہزار کلومیٹر پر محیط سرحد کا اشتراک کرتے ہیں، جس میں سے زیادہ تر کی حد بندی ناقص ہے۔

2020 میں مغربی ہمالیہ میں ان کی سرحد کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی مارے گئے تھے۔

ان جھڑپوں کے بعد سے دونوں ممالک کی افواج نے اپنی پوزیشنز مضبوط کر رکھی ہیں اور سرحد پر اضافی فوجی اور ساز و سامان تعینات کر دیا ہے۔ دونوں فریقین نے 1962 میں سرحدی جنگ لڑی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں