وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حب حادثہ بلوچستان کی حدود میں ہوا، واقعے کی تحقیقات بلوچستان حکومت کرے گی۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اس حادثے کی وجوہات کا تعین کرے گی، انہوں نے ڈاکٹرز کو ہدایات دیں کہ زخمیوں کے علاج میں کوتاہی نہیں ہونی چاہیے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا ہمارے قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبران اس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے گاؤں میں موجود ہیں اور ان کی تدفین کے انتظامات کیے جارہے ہیں، ان تمام لوگوں کا تعلق غریب طبقے سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ حب حادثےکے 52 زخمی لائے گئے تھے اور 40 کو ڈسچارج کردیا گیا ہے، 12 مریض اس وقت ٹراما سینٹرز میں زیر علاج ہیں، ان میں سے 5 کو سر پر چوٹیں آئی ہیں اور ان کی حالت سنگین ہے، زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں مگر ڈاکٹرز کوشش کریں گے کہ مریضوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں، حب حادثے کے 2 بچے بھی زیر علاج ہیں، ڈاکٹرز کہہ رہے ہیں کہ مزید زخمی ٹراما سینٹر میں آسکتے ہیں۔

وزیر اعلٰی سندھ نے بتایا کہ جو مریض کام نہیں کرسکیں گے ان کی کفالت کریں گے۔

قبل ازیں وزیر اعلٰی سندھ نے ٹراما سینٹر کا دورہ کرتے ہوئے متاثرین کے لواحقین سے ملاقات کی اور حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کی خیریت دریافت کی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز صوبہ بلوچستان کے ضلع حب میں زائرین سے بھرا ٹرک کھائی میں گرنے کے نتیجے میں کم از کم 17 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہو گئے جن میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ شاہ نورانی جانے والا زائرین کا ٹرک ویراب کے قریب کھائی میں جا گرا، حادثے کے وقت ٹرک میں 100 سے زائد زائرین سوار تھے۔

حادثے کے شکار کئی زائرین ٹرک تلے دب گئے جس سے بڑی تعداد میں لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق واقعے میں کم از کم 17 افراد جاں بحق اور 30 سے زائد زخمی ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں