وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پاکستان کا پہلا اسٹیٹ آف دی آرٹ کینسر ہسپتال ایک سال کے اندر کام شروع کردے گا۔

لاہور میں فیلڈ ہسپتال کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں فیلڈ ہسپتالوں کے منصوبے کو کامیاب بنانے والوں کو مبارکباد پیش کرتی ہوں، اللہ کا شکر ہے کہ عوام کی دہلیز تک صحت کی سہولت پہنچے گی۔

انہوں نے بتایا کہ 6 ہفتے کی مدت میں ایک خواب جو نواز شریف اور میں نے دیکھا کہ لوگوں کی دہلیز تک صحت کی سہولیات پہنچائی جائیں تو یہ ایک نا ممکن ٹاسک تھا جو مکمل ہوگیا۔

مریم نواز نے کہا کہ 32 فیلڈ ہسپتال آج سے پورے پنجاب میں پھیل جائیں گے، دیہی علاقوں میں فیلڈ ہسپتال خدمات انجام دیں گے، اس میں تمام سہولیات موجود ہیں جو کلینک میں موجود ہوتی ہیں، یہ فری علاج کی سہولت وہاں مہیا کریں گے جہاں کوئی بڑا ہسپتال نہیں ہے، جہاں سے مریضوں کا ہسپتال پہنچنا مشکل ہے، یہ ایک چھوٹا ہسپتال ہے، اس میں اسٹیٹ آف دی آرٹ سہولیات ہیں، اس میں لیب، ڈائیگنوسٹک سینٹر، الٹرا ساؤنڈ، ڈیلیوری، ای سی جی، فارمیسی کی سہولیات موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان فیلڈ ہسپتالوں میں فارمیسی میں 130 کے قریب ادویات موقع پر ملیں گی، اس میں ایکس رے، ریڈیولاجی، یہاں ایمرجنسی کی صورت میں سرجری کی سہولت بھی موجود ہے، یہاں او پی ڈی، فرسٹ ایڈ، حفاظتی ٹیکوں، لیڈی ہیلتھ ورکرز جیسی سروسز بھی میسر ہوں گی۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے کنٹینرز جلاؤ گھیراؤ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، جب خدمت کے لیے حکومت آتی ہے تو کنتینرز کا یہ استعمال بھی ہوسکتا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ میں نواز اور شہباز شریف کو زبردست خراج تحسینپیش کورتی ہوں، میں ان کی سپاہی ہوں، میں گھر سے نکلنے سے پہلے اپنا شیڈول ان سے ڈسکس کرتی ہوں، پرسوں میں بچوں کے ہسپتال گئی، مجھے وہاں جا کر پتا چلا کہ اس ہسپتال کو پہلے نواز شریف نے بنایا اور شہباز شریف نے وقت کے تقاضوں کے ساتھ اسے اسٹیٹ آف دی آرٹ بنایا۔

عزیر اعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ لاہور کا چلڈرن ہسپتال پاکستان کا واحد چلڈرن ہسپتال ہے، افغانستان سے بھی لوگ یہاں آتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر تنقید ہوتی ہے کہ ان کی ٹک ٹاک بنتی ہیں تو جو یہ الزام لگاتے ہیں وہ بھی اپنے گھروں سے نکلیں اور کام کریں تاکہ ان کے بھی ٹک ٹاک بنیں، اس کے لیے لوگوں کی خدمت کرنی پڑتی ہے، اپنی دفتروں میں بیٹھ کے کہنا آسان ہے کہ ایئر ایمبولینس ضروری نہیں لیکن لوگوں سے پوچھیں کہ یہ کتنی ضروری ہے۔

ہم شری علاقوں کے لیے 200 کلینک آن وہیلز لارہے ہیں، فری ادویات بھی ہم لارہے ہیں لیکن جنہوں نے کنٹینرز کا غلط استعمال کیا انہوں نے یہ فری ادویات بھی بند کردیں، ہم نے یہ منصوبہ دوبارہ شروع کردیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا پہلا اسٹیٹ آف دی آرٹ کینسر ہسپتال بنارہے ہیں اور ایک سال کے اندر یہ کام شروع کردے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کارڈ 2018 کے بعدکرپشن کا گڑھ بن گیا، جب اسے بنایا تھا تو ایک شکایت نہیں آئی تھی مگر اب شکایات کے انبار لگے ہوئے ہیں، اس کی بھی ہم تشکیل نو کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں