امریکا میں پاکستان کے نئے سفیر جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹو

اسلام آباد: ایک ایسے موقع پر جب قبائلی علاقے میں ہونے والے ڈرون حملے پر پاکستان اور امریکا کے تعلقات کشیدگی سے دوچار ہیں، پاکستان نے سینئر ڈپلومیٹ جلیل عباس جیلانی کو امریکا میں نیا سفیر مقرر کر دیا ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جمعہ کو جاری بیان کے مطابق اٹھاون سالہ سابق سیکریٹری خارجہ جیلانی دسمبر سے اپنا منصب سنبھالیں.

بیان میں کہا گیا ہے کہ جلیل عباس جیلانی نے 1979ء میں فارن سروس میں شمولیت اختیار کی تھی، انہیں مارچ 2012ء میں خارجہ سیکرٹری مقرر کیا گیا، اس سے پہلے وہ بیلجیئم، لکسمبرگ اور یورپی یونین میں سفر رہ چکے ہیں، وہ برسلز میں نیٹو ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ بھی باقاعدہ طور پر رابطے میں رہے ہیں۔

وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے ان کی تعیناتی کا فیصلہ گزشتہ ماہ کیا تھا تاہم اس بات کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا تھا کیونکہ سفارتی تعیناتیاں میزبان حکومت سے معاہدے کے بعد منظر عا پر لائی جاتی ہیں۔

یاد رہے کہ گیارہ مئی کے انتخابات میں ناکامی کے بعد پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت کی جانب سے تعینات کی گئی امریکی سفیر شیری رحمان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کے بعد سے یہ اہم منصب خالی تھا۔

یہ تعیناتی ایک ایسے وقت کی گئی ہے جب پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود ہلاک ہو گئے تھے۔

اس حملے سے ایک ہفتہ قبل پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی صدر بارک اوباما سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے ڈرون حملے روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور امریکا کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے اور پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا تھا کہ امریکا سے تعلقات کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں