اے ٹی ایم مشین ۔۔ تصویر حسین افضل / ڈان ڈاٹ کام

مسابقتی کمیشن پاکستان نے انکشاف کیا ہے کہ اٹھائیس مختلف بینک اپنی اے ٹی ایم مشینوں پر حریف بینک کے صارفین کے رقم نکلوانے پر پندرہ روپے فی ٹرانزیکشن کی یکساں کٹوتی کر رہے ہیں اور یہ عمل بینکوں کے گٹھ جوڑ کو ظاہر کرتا ہے ۔

یہ تمام بینک ایک اے ٹی ایم نیٹ ورک سوئچ اور ون لنک کے ارکان ہیں ۔ ون لنک ایک گارنٹی لمیٹڈ کمپنی ہے جو گیارہ مختلف بینکوں کی ملکیت ہے اور یہی بینک اس کے رکن بھی ہیں۔ مسابقتی کمیشن نے ون لنک اور اس کے رکن بینکوں کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے اس کے تمام اراکین پر ستتر کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے ۔

پاکستان میں گزشتہ چند برسوں سے  اے ٹی ایم سے وابستہ مسائل عام ہیں۔ ان میں نیٹ ورک کا خراب رہنا اور رقوم کی کمی جیسے مسائل سب سے نمایاں  ہیں۔

اس کے علاوہ کئی علاقوں میں جرائم اور بد امنی کی وجہ سے بھی صارفین کو اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایک طرف ون لنک اور بینکوں کا دعویٰ ہے کہ مسابقتی کمیشن نے غلط قوانین نافذ کرتے ہوئے ان پر جُرمانے عائد کئے ہیں، تو دوسری طرف  کسی اور بینک سے ہر بار رقم نکلوانے پر پندرہ روپے کی کٹوتی صارفین کے لئے حیران کن ہے ۔ کیا انہیں جو سہولیات فراہم کی جارہی ہیں وہ قدرے محفوظ اور اس کے لئے جو رقم وصول کی جارہی ہے وہ درست ہے؟

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےاے ٹی ایم صارفین کے لئے معیار کو بہتر بنانے  کے غرض سے ون لنک اور اس سے وابستہ بینکوں کی جانب سے رقم کی کٹوتی ، پڑتال اور مناسب اقدامات کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے ہفتہ وار اور دیگر تعطیلات میں رقم کی فراہمی، مناسب روشنی اور جگہ کو محفوظ بنانے کو یقینی بنایا ہے، لیکن اس حوالے سے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔

وسیع تر تناظر میں مسابقتی کمیشن کے جرمانے ظاہر کرتے ہیں کہ بینک سمجھتے ہیں کہ ان کی فراہم کردہ سہولیات کے بدلے وصول کی جانے والی معولی رقم کو صارفین عموما نظر انداز کردیتے ہیں لیکن اسٹیٹ بینک اور مسابقتی کمیشن جیسے اداروں کی جانب سے ان کی سخت نگرانی سے بہت مدد مل سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں