سعودی جولیٹ اور یمنی رومیو

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2013
بائیس برس کی ہدیٰ اپنے گھروالوں کی مرضی کے خلاف اپنے یمنی محبوب عرفات کے ہمراہ غیرقانونی طور پر صنعا جا پہنچیں۔ —. فوٹو ڈیلی میل
بائیس برس کی ہدیٰ اپنے گھروالوں کی مرضی کے خلاف اپنے یمنی محبوب عرفات کے ہمراہ غیرقانونی طور پر صنعا جا پہنچیں۔ —. فوٹو ڈیلی میل

صنعا، یمن: ایک نوجوان سعودی خاتون نے کل بروز اتوار کو یمنی عدالت پر زور دیا کہ اس کو یمن میں قیام اور اس شخص سے شادی کرنے کی اجازت دی جائے جس سے وہ محبت کرتی ہیں، جو ان قدامت پرست ملکوں گہری روایات کی خلاف ورزی ہے۔

بائیس برس کی ہدیٰ النیران نے اپنے خاندان کی مخالفت مول لے کر اپنے محبوب کے ساتھ غیرقانونی طور پر سرحد پار کرکے، شیکسپیئر کی کہانی رومیو جولیٹ کی یاد تازہ کردی ہے۔

جب وہ یمن میں اپنے قیام اور پچیس برس کے عرفات محمد طاہر کے ساتھ شادی کے مقدمے کی درخواست درج کرانے عدالت پہنچیں تو ان کی حمایت کرنے والوں نے صنعا کی عدالت کے باہر اُن کے حق میں مظاہرہ کیا، مظاہرین نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر یہ نعرے لگائے کہ ”ہم سب ہدیٰ ہیں۔“

اس پریمی جوڑے کی جرأت نے سعودی عرب اور یمن دونوں ہی ملکوں کے لوگوں کے ذہنوں پر گہرا اثر ڈالا ہے، جہاں اس نوجوان خاتون کی ہمت کوحیرت کے ساتھ دیکھا جارہا ہے۔

ناصرف انہوں نے اپنے خاندان کی خواہشات کے خلاف قدم اُٹھایا، جو کہتے تھے کہ وہ عرفات محمد طاہر کے ساتھ شادی نہیں کرسکتیں، بلکہ وہ اس کے ساتھ نہایت بے خوفی کے ساتھ اپنا ملک چھوڑ کر اس کے ساتھ یمن آگئیں۔

اس ڈر سے کہ ان پر گھر واپس لوٹنے کے لیے دباؤ نہ ڈالا جائے، عدالت میں انہوں نے سعودی سفارتخانے کی طرف سے ایک وکیل کی فراہمی کی پیشکش کو قبول کرنے سے انکارکردیا۔

لیکن ہدیٰ نے ”ہود“نامی ایک یمنی این جی او کے نمائندے کی بطور وکیل تقرری پر رضامندی ظاہر کردی، جن کا کہنا ہے کہ انہیں سازگار نتائج کی امید ہے۔

ہدیٰ کے وکیل عبدل رقیب القادی کہتے ہیں کہ ”یہ انسان دوستی کا معاملہ ہے، اور اس سے دونوں ملکوں کے درمیان ہرگز تناؤ پیدا نہیں ہوناچاہیٔے۔“

انہوں نے اشارہ دیا کہ سعودی حکام نے یمن کے درالحکومت پر ہدیٰ کی واپسی کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

ہدیٰ اس وقت زیرِ حراست ہیں، اور یمن میں ان کے غیرقانونی داخلے پر مقدمہ چل رہا ہے، اگر انہیں مجرم پایا گیا تو ان کو بے دخلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اتوار کو اس مقدمے کا کوئی فصلہ نہیں سنایا گیا تھا، اور عدالت نے اگلی سماعت کے لیے یکم دسمبر کی تاریخ دی ہے، اس کو پناہ کی درخواست پر اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کے فیصلے کا انتظار ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کے ایک نمائندے نے اے ایف کو تصدیق کی کہ ہدیٰ کو یمن میں پناہ گزین کا درجہ دیے جانے کے لیے کارروائی شروع کی تھی۔

اگر ہدیٰ کو اس میں کامیابی مل جاتی ہے تو ان کو یمن سے بے دخل کرنا حکام کے لیے مشکل ہوجائے گا۔

ہدیٰ کے مقدمے نے نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی توجہ حاصل کرلی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے 19 نومبر کو یمن پر زور دیا ہے کہ وہ ہدیٰ کو واپس نہ بھیجے اور اس حقیقت کو ذہن میں رکھے کہ واپس بھیجنے کی صورت میں ان کے خاندان والے ان کی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی اس تنظیم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”اگر وہ سعودی عرب واپس لوٹ جاتی ہیں تو انہیں اپنے خاندان کے افراد کی طرف سے جسمانی نقصان کا اندیشہ ہے، جیسا کہ انہوں نے بتایا کہ وہ پہلے بھی ان کے ساتھ مارپیٹ کرچکے ہیں۔“

تبصرے (0) بند ہیں