کوئٹہ: کل بروز پیر پچیس نومبر کو بلوچستان کے ڈسٹرکٹ کیچ کے ایک قصبے ٹمپ میں ایرانی سرحد کی طرف سے داغے جانےو الے ایک راکٹ سے تین گھروں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں چھ افراد زخمی اور ایک لڑکی ہلاک ہوگئی۔

بلوچستان کے سیکریٹری داخلہ اسد الرحمان گیلانی نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے ڈان کو بتایا کہ سرحد پار سے داغے جانے والے اس راکٹ نے پاک ایران سرحد کے نزدیک ایک قصبے میں گھروں کو نشانہ بنایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے سے تین گھر تباہ ہوگئے۔

کیچ ڈسٹرکٹ کی انتظامیہ کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ تباہ ہونے والے تین گھروں میں سے ایک گھر ملّاعمر کا ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایران کی ایک مذہبی تنظیم جیش العدل کا کمانڈر ہے۔

دیگر دو گھرملّا عمر کے بھائی عباس اور ان کی قریبی رشتہ دار محمد عارف کے تھے۔ جیش العدل کا نام دو مہینے پہلے ہی سامنے آیا تھا، اور اس کی طرف سے پندرہ ایرانی پاسداران (سرحدی محافظوں) کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا، جن کی لاشیں سرحد کے قریب ایرانی علاقے میں پائی گئی تھیں۔

ایران میں لوگوں کے ایک گروپ کو پاسداران کے قتل کے تعلق میں گرفتار کیا گیا تھا، اور ایرانی صوبے سیستان بلوچستان کے اندر ان میں سے پندرہ کو پھانسی پر لٹکادیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ایرانی تنظیم جنداللہ کے رہنما عبدالمالک ریگی کو 2010ء میں پھانسی دیے جانے کے بعد بنائی گئی تھی۔ اُس سال فروری میں انہیں ایرانی سیکیورٹی حکام نے کرغزستان جانے والے مسافر طیارے میں سفر کے دوران گرفتار کیا تھا۔

ایک اہلکار کاکہنا ہے کہ ٹمپ قصبے کے لوگ الزام لگاتے ہیں کہ ملّاعمر منشیات کے کاروبار میں ملؤث رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیکن یہ اطلاعات وہاں موجود تھیں کہ یہ جیش العدل کا ایک کمانڈر تھا۔

بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ایرانی علاقے سے پاکستان میں راکٹ حملے کا نوٹس لے لیا ہے، اور کہا کہ صوبائی حکومت اس معاملے کے بارے میں وفاقی حکومت کو مطلع کردیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان سے کہا ہے کہ وہ سرحدی خلاف ورزی کے معاملے میں ایرنی حکام سے بات کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں