آٹھ ہزار نوسو میگاواٹ بجلی نیوکلیئر پلانٹس سے حاصل کرنے کا منصوبہ

02 جنوری 2014
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر انصار پرویز نے بدھ کو اسلام آباد کے جنوب مغرب میں دو سو اسّی کلومیٹر فاصلے پر واقع چشمہ نیوکلیئر پاور  کمپلیکس پر صحافیوں کو اس بات سے آگاہ کیا کہ نیوکلیئر پاور ملکی بجلی کی پیدوار کے شعبے میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔ —. فائل فوٹو
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر انصار پرویز نے بدھ کو اسلام آباد کے جنوب مغرب میں دو سو اسّی کلومیٹر فاصلے پر واقع چشمہ نیوکلیئر پاور کمپلیکس پر صحافیوں کو اس بات سے آگاہ کیا کہ نیوکلیئر پاور ملکی بجلی کی پیدوار کے شعبے میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔ —. فائل فوٹو

چشمہ: پاکستان میں تین سو میگاواٹ کے چار یونٹ کے علاوہ گیارہ گیارہ سو میگاواٹ کے سات نیوکلیئر پلانٹ کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے، جو 2030ء تک فعال ہوجائیں گے، اور جن سے کل آٹھ ہزار نوسو میگاواٹ کی بجلی کی پیدوار حاصل ہوسکے گی۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر انصار پرویز نے بدھ کو اسلام آباد کے جنوب مغرب میں دو سو اسّی کلومیٹر فاصلے پر واقع چشمہ نیوکلیئر پاور کمپلیکس پر صحافیوں کو اس بات سے آگاہ کیا کہ نیوکلیئر پاور ملکی بجلی کی پیدوار کے شعبے میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔

وہ چشمہ چار نیوکلیئر پاور پلانٹ کے گنبد کی تنصیب کی رسمی تقریب سے قبل صحافیوں کو بریفنگ دے رہے تھے۔جس سے اس یونٹ کا تعمیراتی کام مکمل ہوجائے گا، اور اس کے بعد ری ایکٹر کی تنصیب کام کیا جائے گا۔

چشمہ کے چار اضافی یونٹوں میں سے دو (چشمہ تھری اور چشمہ چار) کے بارے میں توقع ہے کہ وہ 2016ء تک اپنے پیدواری عمل کا آغاز کردیں گے، حکومت کراچی (کینپ ٹو اور کینپ تھری) میں گیارہ سو میگاواٹ کے دو پلانٹس پر کام شروع کرچکی ہے، ان پلانٹس کے سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب نومبر ہوئی تھی۔

ڈاکٹر انصار پرویز نے کہا کہ گیارہ گیارہ سومیگاواٹ کے پانچ مزید پلانٹس کے کام کا آغاز اگلے دس سالوں میں ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”پلانٹس کے لیے جگہ کے انتخاب کا عمل جاری ہے اور اس میں وقت کا دورانیہ مقامی اثرات کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔ؕ“

یاد رہے کہ ملک میں نیوکلیئر انرجی میں مہارت کی جانب سفرکا آغاز 1972ء میں ہوا تھا۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین نے کہا کہ ابتدائی سالوں میں تجربات، اعتمادسازی اور ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے پلانٹس کے محفوظ آپریشن کا استعمال کیا گیا تھا۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پلیٹ فارم اب نیوکلیئر وسائل کے ذریعے بڑے پیمانے پر بجلی کی پیدوار شروع کرنے کے لیے تیار ہوچکا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ”ری ایکٹر آپریٹنگ کے حوالے سے اپنے پچپن برسوں سے زیادہ کے تجربات کے اعزاز کے ساتھ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ٹیکنالوجی کے حصول کے درجے سے آگے بڑھ کر اعتماد کے ساتھ حقیقی معنوں میں بڑی مقدار میں برقی توانائی کےحصول میں تعاون کرسکتا ہے۔“

ڈاکٹر پرویز نے کہا کہ تین سو میگاواٹ کے مزید یونٹس کی تنصیب چشمہ چار کی تکمیل کے بعد کردی جائے گی۔ کینپ ون جس سے ایک سو پچیس میگاواٹ بجلی حاصل ہوتی ہے، ملک میں لگایا جانے والا پہلا نیوکلیئر یونٹ تھا۔

کینپ ون کے ڈیزائن کی زندگی 2002ء میں ختم ہوگئی تھی، اور اس پلانٹ کو اپ گریڈ کیے جانے کے بعد پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے اس کا دوبارہ لائسنس جاری کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ”کینپ ٹو اور کینپ تھری سے ملک میں بڑے سائز کے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی بنیاد پڑے گی۔“

انہوں نے نشاندہی کی کہ مزید نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تنصیب کے لیے فنڈز کی دستیابی مسئلہ نہیں تھی۔ لیکن انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ چین کے علاوہ ری ایکٹرز کے حصول کا اور کوئی ذریعہ نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”پاکستان کو مسترد کیے جانے کی عالمی پالیسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔“

سلامتی اور بچاؤ کے حوالے سے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین نے کہا کہ یہ ملک کے لیے اولین ترجیح ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

انور امجد Jan 02, 2014 10:04am
پاکستان میں وافر مقدار میں کوئلہ موجود ہے۔ اسلئے ملک میں کوئلہ کے پاور پلانٹ لگانا چاہیے۔ آج کل ترقی یافتہ ملکوں میں رائے عامہ نیوکلیر پاور پلانٹس کے بہت خلاف ہے۔ نیوکلیر پلانٹ بک رہے نہیں ہیں۔ انکی کمپنیاں اب ہم جیسے غریب ملکوں میں ہی کاروبار کرینگی۔