افغانستان :عام شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ، اقوام متحدہ

09 فروری 2014
اقوامِ متحدہ نے گزشتہ روز ہفتے کو کہا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ سال کی نسب ہلاک اور زخمی ہونے والے بچوں اور عام شہروں کی تعداد میں چودہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اقوامِ متحدہ نے گزشتہ روز ہفتے کو کہا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ سال کی نسب ہلاک اور زخمی ہونے والے بچوں اور عام شہروں کی تعداد میں چودہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کابل: اقوامِ متحدہ نے گزشتہ روز ہفتے کو کہا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ سال کی نسب ہلاک اور زخمی ہونے والے بچوں اور عام شہروں کی تعداد میں چودہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کے افغانستان کے لیے امدادی مشن کی سالانہ رپورٹ کے مطابق سال 2013ء میں ہلاک و زخمی ہونے والے شہریوں کی کل تعداد آٹھ ہزار چھ سو پندرہ ریکارڈ کی گئی، جن میں سے دو ہزار نو سو انسٹھ ہلاک اور پانچ ہزار چھ سو چھپن زخمی ہوئے۔

یہ رپورٹ ایک ایسے وقت آئی ہے جب نیٹو فورسز اس سال کے آخر تک ملک سے انخلا کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

یہ ہلاکتیں 2011ء میں ریکارڈ سے زیادہ ہے اور یو این اے ایم اے کا کہنا ہے کہ یہ ہلاکتین گزشتہ سال حکومت اور طالبان باغیوں کے ساتھ ہونے والی لڑائیوں کے باعث ہوئی ہیں۔

یو این اے ایم اے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ملک میں موجود امریکی قیادت والی نیٹو فورسز کی زمینی اور فضائی کارروائیوں میں کمی آئی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ افغان فورسز نے طالبان باغیوں کے ساتھ لڑائی میں ایک اضافی کردار ادا کیا۔

خیال رہے کہ پانچ ہزار سے زائد نیٹو فوجی اس وقت افغانستان میں موجود ہیں جو 2014ء کے آخر تک یہاں سے انخلا کرجائیں گے۔

یاد رہے اس سے قبل گزشتہ سال جاری ہونے والی رپورٹ میں بھی خواتین و بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ خواتین و نچے زمینی کارروائیوں اور طالبان کی جانب سے کیے گئے دیسی ساختہ بم حملوں میں ہلاک و زخمی ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں