غداری کیس فوجی عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 21 فروری 2014
عدالت نے سابق صدر کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں گیارہ مارچ کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا۔
عدالت نے سابق صدر کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں گیارہ مارچ کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا۔

اسلام آباد: پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق فوجی حکمران کے خلاف مقدمے کو فوج عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔

عدالت نے سابق صدر کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں گیارہ مارچ کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس کا مقدمہ خصوصی عدالت میں چلے گا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کیس ملٹری کورٹ میں نہیں چل سکتا، سنگین غداری کا مقدمہ صرف خصوصی عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ جس آرمی ایکٹ کا حوالہ دیا گیا تھا، وہ اب ختم ہوچکا ہے۔

فیصلے کے مطابق آرمی ایکٹ میں سنگین غداری کو شامل کرنے کی ترمیم 1981ء میں کالعدم قرار دے دی گئی تھی۔

واضح رہے مشرف کے وکلاء کی ٹیم نے عدالت سے کہا تھا کہ اس مقدمے کو فوجی عدالت میں منتقل کیا جائے۔

اس کیس کی سماعت اسلام آباد میں واقع نیشنل لائبریری میں جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کا تین رکنی بینچ کررہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں سابق فوجی صدر پہلی مرتبہ خصوصی عدالت کے روبرو پیش ہوئے، تاہم ان پر فردِ جرم عائد ہونے سے پہلے عدالت سے اعتراضات پر فیصلہ دینے کی اپیل کی گئی تھی۔ جس پر عدالت نے مقدمہ کی سماعت کو جمعہ تک ملتوی کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

منگل کے روز ہونے والی سماعت میں دوران سماعت عدالت نے مشرف پر الزامات عائد نہیں کیے تھے، جنہیں گزشتہ مہینے دو جنوری کو عدالت آتے ہوئے دل میں تکلیف کے باعث آرمڈ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی میں داخل کردیا گیا تھا۔

پرویز مشرف اے ایف آئی سی سے خصوصی عدالت میں پیش ہوئے انہیں چارج شیٹ پڑھ کر نہیں سنائی گئی اور سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں