لاپتہ طیارہ: امریکا ملبے کی تلاش کے لیے بحری ڈرون بھیجے گا

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2014
بحرہند کے جنوبی حصے میں ملائیشیا کے طیارے کے ملبے کی تلاش کا کام جاری ہے۔ —. فوٹو رائٹرز
بحرہند کے جنوبی حصے میں ملائیشیا کے طیارے کے ملبے کی تلاش کا کام جاری ہے۔ —. فوٹو رائٹرز
ریڈار سے لیس بلوفن نامی امریکا کی بحری ڈرون جو سمندر میں تقریباً پندرہ ہزار فیٹ کی گہرائی پر جاکر تلاش کی صلاحیت رکھتی ہے۔ —. فائل فوٹو
ریڈار سے لیس بلوفن نامی امریکا کی بحری ڈرون جو سمندر میں تقریباً پندرہ ہزار فیٹ کی گہرائی پر جاکر تلاش کی صلاحیت رکھتی ہے۔ —. فائل فوٹو

واشنگٹن: پینٹاگون نے آج بروز پیر ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا ایک بحری ڈرون روانہ کررہا ہے، جو سمندر میں تقریباً پندرہ ہزار فیٹ کی گہرائی پر جاکر تلاش کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ ڈرون ملائیشیا کے لاپتہ طیارے ایم ایچ 370 کے ڈوبے ہوئے ملبے کی تلاش کرے گا۔

امریکا کا یہ بیان ملائیشیا کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ دو ہفتے سے زیادہ عرصے سے لاپتہ طیارہ بحرِ ہند کے جنوبی حصے میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

ملائیشین ایئرلائن کے حکام کا کہنا ہے کہ اس طیارے میں سوار 239 مسافروں میں سے کوئی بھی زندہ نہیں بچ سکا۔

پینٹاگون کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربے نے کہا کہ ’’ہم دو سو سے زائد غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ ہمیں بھی ملائیشیا کی حکومت کی جانب سے یہ سخت خبر ملی ہے، پوری دنیا ان کے دکھ میں شریک ہے۔‘‘

امریکی بحریہ کی فیکٹ شیٹ کے مطابق ریڈار سے لیس بلوفن نامی اس ڈرون کی لمبائی سترہ فٹ یا پانچ میٹر ہے اور اس کا وزن آٹھ سو کلوگرام ہے۔ریئر ایڈمرل کربے کا کہنا ہے کہ کم رفتار پر اس کو زیادہ سے زیادہ ایک دن کے لیے آپریٹ کیا جاسکتا ہے۔

طیارے کے ملبے کی تلاش کے حوالے سے وقت انتہائی حد تک اہمیت رکھتا ہے، بلیک باکس جس میں کاک پٹ کی آوازیں ریکارڈ ہوتی ہیں اور فلائٹ کا ڈیٹا موجود ہوتا ہے، تقریباً تیس دنوں کے بعد ضایع ہوجاتا ہے۔

امریکی فوج نے یہ ٹیکنالوجی فرانس کو اس وقت فراہم کی تھی جب ایئر فرانس کے طیارے کی تلاش کی جارہی تھی، جو جون 2009ء کے دوران بحرِ اوقیانوس میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

اس سے قبل چین کی حکومت نے ملائیشیا سے وہ تمام معلومات طلب کی تھیں، جن کی بنیاد پر ملائیشیا نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ لاپتہ طیارہ بحر ہند کے جنوبی حصے میں گر کر تباہ ہوا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ کے مطابق چین کے وزیرِ خارجہ ژی ہینگ شینگ نے بیجنگ میں ملائیشیا کے سفیر سے کہا تھا کہ چین ان تمام حقائق کو جاننا چاہتا ہے، جن کی بنیاد پر ملائیشیا نے دعویٰ کیا ہے کہ لاپتہ طیارہ تباہ ہوچکا ہے۔

یاد رہے کہ اس طیارے میں سوار 239 مسافروں میں سے زیادہ تر چین کے شہری ہیں۔

بدقسمت طیارے کے مسافروں کے اہلِ خانہ ملائیشیا کی حکومت کو ان کی موت کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔

اس سے پہلے، ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق نے سیٹلائٹ سے ملی اطلاع کے تجزیہ کا حوالہ دے کر کہا تھا کہ لاپتہ طیارے کا سفر بحر ہند میں ختم ہو گیا تھا اور طیارے میں سوار کسی شخص کے زندہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔

ملائیشیا کے وزیر اعظم کے اس اعلان کے ساتھ ہی ، طیارے میں سوار افراد کے ان تمام اہل خانہ پر دکھ کا گویا پہاڑ ٹوٹ گیا ، جنہوں نے تین ہفتوں سے امیدوں کا دامن تھام رکھا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں