دلیپ کی مدھوبالا سے محبت ناکام کیوں؟
بولی وڈ کے لیجنڈ اداکار دلیپ کمار کی سوانح عمری 9 جون کو ریلیز ہونے جارہی ہے۔
کتاب 'دلیپ کمار: دی سبسٹنس اینڈ دی شیڈو' کے صفحات پر 1940 کی دہائی میں اپنے فنی کیرئیر کا آغاز کرنے والے سٹار دلیپ کی زندگی کے مختلف، دلچسپ اور اب تک گمنام رہنے والے زاویے پڑھنے کو ملیں گے۔
کتاب کی فروخت اور مارکیٹنگ کرنے والے ادارے پنگوئن انڈیا نے بتایا کہ اس سوانح عمری کو ہے ہاؤس انڈیا پبلش کر رہا ہے۔
کمار جن کا اصل نام یوسف خان تھا، نے چھ دہائیوں پر مشتمل اپنے فنی سفر میں ایک کے بعد ایک مقبول فلمیں دیں۔
کُل ساٹھ فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والےدلیپ نے اس کتاب میں اپنے خاندان، فلمی برادری اور سیاستدانوں کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کے ساتھ میل جول اور اپنے تعلقات کو انتہائی دو ٹوک انداز میں پیش کیا ہے۔
دلیپ کا کہنا ہے کہ اب تک ان کے بارے میں جو کچھ لکھا گیا وہ مسخ شدہ اور غلط معلومات پر مبنی تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے سوانح عمری لکھنے کا ارادہ کیا تاکہ حالات و واقعات کو درست انداز میں ریکارڈ پر لایا جا سکے۔
کتاب میں دلیپ کمار نے خاتون اداکار مدھوبالا کے ساتھ اپنی ناکام محبت اور سائرہ بانو سے شادی کے بارے میں تفصیل سے لکھا ہے۔
انہوں نے اپنی زندگی کو تبدیل کردینے والی ایک ملاقات کا بھی ذکر کیا، جب بمبئے ٹاکیز کی مالکن دیویکا رانی نے انہیں اداکاری کی پیشکش کی تھی۔
دلیپ کمار کی پہلی فلم 1944 میں جوار بھاٹا تھی۔
انہوں نے کتاب میں بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے نئے سرے سے سب کچھ سیکھا اور کس طرح انہوں نے ہم عصر فنکاروں سے منفرد اور تاریخی سٹائل اپنایا۔
انہوں نے 'جگنو'، 'شہید'، 'میلہ'، 'انداز'، 'داغ' اور 'دیوداس' جیسی ٹریجیڈی فلموں کا بھی ذکر کیا ، جن کی وجہ سے ان کی نفسیات بُری طرح متاثر ہوئی۔
دلیپ کے مطابق انہوں نے ایک برطانوی ماہر نفسیات سے مشاورت کی جس نے انہیں مستقبل میں مزاحیہ فلمیں کرنے کا مشورہ دیا۔
اس مشورہ پر عمل کرتے ہوئے دلیپ نے فلم بینوں کو ہنسنے پر مجبور کر دینے والی فلموں 'آزاد'، 'کوہ نور' اور 'نیا دور' میں کام کیا۔
دلیپ نے بتایا کہ پانچ سال تک فلمی صنعت سے بریک لینے کے بعد انہوں نے 1981 میں 'کرانتی' کے ذریعے اپنی 'دوسری اننگز' کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انہیں نے 'ودھاتا'، 'شکتی'، 'مشعال'، 'کرما'، 'سوداگر' اور 'قلعہ' میں پرفارم کیا۔
تبصرے (5) بند ہیں