اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے او آئی سی کا مشترکہ اقدام ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار

03 مئ 2024
اسحٰق ڈار نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کیا — فوٹو: پی آئی ڈی
اسحٰق ڈار نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کیا — فوٹو: پی آئی ڈی

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے او آئی سی کے مشترکہ اقدام کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا کا اظہار دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک، تشدد اور اشتعال انگیزی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے ہوتا ہے۔

گیمبیا کے دارالحکومت بنجول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 15ویں سربراہ اجلاس کی تیاری کے سلسلے میں ہونے والے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بحران کا واحد مستقل حل ایک محفوظ، قابل عمل، متصل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام میں مضمر ہے جو جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل دشمنی کے خاتمے کے لیے اپنی قرارداد 2728 پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

انہوں نے دو ریاستی حل کے حصول کو محفوظ بنانے کے لیے ایک جامع، شفاف اور ناقابل واپسی امن عمل کا جلد از جلد دوبارہ آغاز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر او آئی سی کی وزارتی کمیٹی کو دوبارہ فعال ہونا چاہیے۔

انہوں نے اسرائیل کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال اور غزہ کے غیر انسانی محاصرے کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔

وزیر خارجہ نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل اور میڈیا بلیک آؤٹ سمیت جابرانہ اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل سفارتی حمایت کا اعادہ کیا۔

انہوں نے بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے او آئی سی کے مشترکہ اقدام کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اسلاموفوبیا کا اظہار دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک، تشدد اور اشتعال انگیزی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے ہوتا ہے، اگرچہ عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے اپنے لیے ایک واضح تفہیم اور پابندی کا تعین کیا ہے جس میں ’اینٹی سمیٹیزم‘ اور ’ہولوکاسٹ ڈینائل‘ سے متعلق مواد کی ذمہ داری شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گستاخانہ اور اسلام مخالف مواد کے معاملے میں ایسا نہیں ہے جو وسیع پیمانے پر پریشانی کا باعث ہے۔

اسحٰق ڈار نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ عالمی انفارمیشن نیٹ ورکس پلیٹ فارمز بالخصوص گلوبل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اثر انداز ہونے کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی مرتب کرے۔

انہوں نے گستاخانہ، اسلام مخالف اور اسلامو فوبک مواد کے لیے مواد کے ضابطے کی پالیسیوں کے اطلاق کو ہم آہنگ کرنے پر زور دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں