اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سینئر ریٹائرڈ افسر کو بیان دیتے ہوئے احتیاط سے کام لینا چاہیے کیونکہ میڈیا کےدور میں زبان کی ذرا سی لغزش سنگین صورتحال پیداکرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اہم فیصلوں کاحصہ رہنے والے لوگ رازداری سے کام لیں۔

ڈان نیوز کے مطابق چوہدری نثار نے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر اطہر عباس کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینئرریٹائرڈ افسران بیان دیتے ہوئے احتیاط سے کام لیں کیونکہ رازداری میں ہی ملک اور قوم کی فلاح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اہم فیصلوں کا حصہ رہنے والوں کو زیادہ احتیاط سے کام لینا چاہیے، تدبر اور تدبیر ملک و قوم کے لیے بہتر ہے۔


"ناراض وفاقی وزیر داخلہ کو منا لیا گیا"


اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے 30 سے زائد اراکین اعلٰی قیادت سے ناراض ہونے والے وفاقی وزیر داخلہ کو منانے کے لیے پنجاب ہاؤس گئے اور ان کی خیریت بھی دریافت کی۔

ذرائع کے مطابق 30 کے لگ بھگ ارکان قومی اسمبلی نے پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں وزیر داخلہ سے ملاقات کی۔

دو گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے بعد ارکان باہر آئے تو انہوں نے موقف اختیار کیا کہ وہ کسی کو منانے نہیں بلکہ وزیر داخلہ کی عیادت کرنے گئے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Jul 03, 2014 09:53am
وزیر داخلہ کا یہ بیان کیسے سامنے آگیا حیرت ہے کہ خود تو وہ ایک مرتبہ اسمبلی کے فلور پر آجائیں وہاں سے اترنے کا نام نہیں لیتے ،ہم جیسے صحافی ان کی طویل تقاریر کو کسی طرح مختصر کرتے ہیں یہ ہمارا ہی دل گردہ ہے ۔ اب ایک طرف کراچی ائیر پورٹ پر حملہ ہوتا ہے ، وزیر داخلہ کا فون بند ہوتا ہے، وزارت داخلہ کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملتا تو انھوں نے سمجھ لیا کہ اب فوج بھی کچھ نہیں بتائے عوام کو ، کم ازکم میں سمجھتی ہوں کہ اس ملک میں ایک ادارہ فوج کا ہی ایسا ہے جس پر عوام کو اعتماد ہے اور فوج بھی عوام سے محبت کرتی ہے ، میں ان چھوٹے رینکس پر موجود فوجیوںکی ہی بات کر رہی ہوں جو اپنی بھوک ، پیاس فراموش کئے ہوئے ہماری جانوں کیحفاظت پر مامور ہیں ۔وہ عوام کے ساتھ مخلص ہیں تب ہی انھوں نے یہ ساری بات میڈیا کو بتائی یہ نہیں کہ فون ہی بند کر لئے ، لیکن اس سارے چکر میں اطہر عباس صاحب کو ان تمام رازوں سے پردہ پہلے اٹھانا چاہیےتھا ، عوام حکومت کو ٹیکس دیتی ہے ، بجٹ کا ایک بڑا حصہ ہماری فوج اور دفاع پر خرچ ہوتا ہے ، تو یہ تو نہیں ہونا چاہیے ناں کہ ہماری ہی بلی اورہمیں ہی میائوں ۔۔۔۔۔ہاںکسی بھی ملک میں چند باتیں ایسی ہوتی ہیںایسے راز ہوتے ہیں جن کے بتانے سے بغاوت ہو سکتی ہے وہ ملکی سالمیت کے پیش نظر نہیں بتانے چاہیں ۔