اسلام آباد: نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میں وائرلوجی لیبارٹری کی طرف سے پانچ تازہ پولیو کیسوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں پولیو سے متاثرہ کیسز کی تعداد 99 تک پہنچ گئی ہے۔

وزیر اعظم انسداد پولیو سیل کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ کیسز وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں فاٹا، خیبر پختونخوا اور سندھ سے رپورٹ کیے گئے تھے۔

دو کیسز شمالی وزیرستان کے علاقے دتتا خیل اور مداخیل سے جبکہ جنوبی وزیرستان میں تحصیل وانا سے تیسرے بچے میں پولیو وائرس تشخیص کیا گیا ہے۔

تینوں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے گئے تھے کیونکہ جون 2012 کے بعد سے طالبان کی طرف سے فاٹا میں انسداد پولیو مہم کی اجازت نہیں تھی۔

لکی مروت میں سلیمان خیل کے علاقے سے ایک دو سالہ لڑکی میں پولیو وائرس تشخیص کیا گیا تھا. پولیو سیل کے اہلکار نے بتایا کہ بچی کے خاندان نے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا تھا۔

پانچواں کیس کراچی میں گڈاپ ٹاؤن کے علاقے منگھو پیر میں رپورٹ کیا گیا تھا، یہاں بھی والدین نے پولیو ٹیم کے پہنچنے پر پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا تھا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 73 پولیو کیسز فاٹا میں ریکارڈ کیے گئے تھے، ان میں سے 57 شمالی وزیرستان میں، 6 جنوبی وزیرستان میں، 8 خیبر ایجنسی میں، جبکہ 2 کیسز فرنٹیئر ریجن بنوں میں سامنے آئے تھے۔

اس کے علاوہ 17 کیسز خیبرپختونخوا میں ریکارڈ کیے گئے تھے ان میں سے 6 پشاور ، 9 بنوں، 1مردان میں جبکہ لکی مروت میں 1پولیو کیس سامنے آیا تھا۔ صوبہ سندھ میں کراچی سمیت 9 پولیو کیسز رکارڈ کیے گئے تھے ان میں سے 8 کراچی کے علاقے بدلیہ ٹاؤن سے 1 ،اورنگی ٹاؤن سے 1 ، گڈاپ ٹاؤن سے 4 ، سائٹ ایریا سے 1، لانڈھی سے 1، جبکہ سندھ کے شہر سانگھڑ سے 1 ریکارڈ کیا گیا تھا، صوبے پنجاب سے کوئی کیس ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Riyaz Jul 23, 2014 02:18am
اب پہر سے پولیو كی پانچ نیا كیسز سامنے آگئے ہیں جن میں سے چار فاٹا اور كے پی كے میں كشف ہوے اور ایك كراچی میں . ان میں سے تین كو پولیو قطرے طالبان كے وجہ سے نہیں پلایا گیا تہا اور دو كیسز میں ان بچوں كی والدین نے قطرے پلانے سے انكار كیا تہا اور آج ان كے بچے اس مہلك بیماری كا شكار ہو گئے . لوگوں كو یاد ركھنا چاہیئے كہ اب جہالت كا دورہ نہیں رہا اور پولیو كے قطرے بچوں كی جاں بچانے كے لئے ہے . ایك طرف سے اب فاٹا اور كے پی كے میں آہستہ آہستہ طالبان ختم ہو رہے ہیں جس كا نتیجہ یہیں ہوگا كہ بہت سے بچوں كی جاں چ جائے گی . اور دوسرے طرف ، والدین كو خوش ہونا چاہیئے كہ ان كی بچوں كو بچانے كے لئے یہیں ایك راستہ ہے