امریکی شہری ڈاکٹر وارن وینسٹین کو اغوا ہوئے تین سال کا عرصہ گزر چکا تاہم ابھی تک قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کا سراغ لگانے میں ناکام رہے ہیں۔

ڈاکٹر وینسٹین کو 13 اگست 2011 کو لاہور کے ماڈل ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ سے نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔

ڈان ڈاٹ کام کو معلوم ہوا ہے کہ مقامی تفتیش کاروں کی ناکامی کے بعد امریکی حکام نے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) سے تحقیقات کے لیے پنجاب حکومت سے رابطہ کیا۔

پنجاب حکومت سے درخواست کی گئی کہ کیس کے سلسلے میں گرفتار دو افراد تک ایف بی آئی کو رسائی دی جائے۔

ڈان ڈاٹ کام کے پاس موجود ایک خط میں انکشاف ہوا کہ یہ درخواست پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکی نائب نمائندہ خصوصی نے کی جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے وزیر برائے ماحولیات و انسداد دہشت گردی کرنل (ر) شجاع خانزادہ کو معاملات پر نظر رکھنے کی ہدایات دیں۔

بعدازاں امریکی سفارت خانے کی سیاسی و معاشی چیف لبنہ خان کو کیس میں ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔

ملاقات کے دوران امریکی نمائندہ کو بتایا گیا کہ ڈاکٹر وینسٹین کو 13 اگست 2011 کو آٹھ مسلح افراد نے اغوا کیا۔ بعد میں تحقیقات کے دوران کیس کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے افراد سیف الرحمان اور حافظ عمران نے اپنے اقبال جرم کرلیا اور انہیں جوڈیشل لاک اپ بھیج دیا گیا۔

القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے ایک ویڈیو کے دوران ڈاکٹر وینسٹین کی ان کی حراست میں ہونے کی تصدیق کی تھی۔ اطلاعات یہ بھی تھیں کہ انہیں لشکر جھنگوی کی جانب سے شمالی وزیرستان میں رکھا گیا ہے۔ ستمبر 2012 اور دسمبر 2013 میں القاعدہ انکے زندہ ہونے کی تصدیق کرنے کے لیے ویڈیوز جاری کرچکی ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ پاکستانی تفتیش کاروں کو خیال ہے کہ 76 سالہ ڈاکٹر وینسٹین افغانستان میں کسی مقام پر موجو ہیں جبکہ ان کی خراب صحت کی بھی اطلاعات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ القاعدہ اور امریکی حکام کے اس سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں تاہم القاعدہ نے ان کی رہائی کے بدلے بہت سارے پیسے اور ان کے ناموری رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جسے تاحال قبول نہیں کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں