پشتے میں شگاف کے بعد سیلاب سے مظفرگڑھ کو خطرہ

ملتان کے علاقے شیرشاہ  میں لوگ سیلابی پانی سے گزر کر محفوظ مقام کا رخ کررہے ہیں— اے ایف پی فوٹو
ملتان کے علاقے شیرشاہ میں لوگ سیلابی پانی سے گزر کر محفوظ مقام کا رخ کررہے ہیں— اے ایف پی فوٹو

لاہور : دریائے چناب میں راوی کا اسی ہزار کیوسک پانی شامل ہونے کے بعد انتہائی اونچے کا درجہ کا سیلاب ملتان میں تباہی پھیلاتا ہوا دیگر علاقوں خاص طور پر قریب موجود پنجند کے لیے شدید خطرہ بن گیا ہے۔

رات گئے سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق منجھی وال بند میں ایک شگاف پڑنے کے بعد رات ساڑھے نو بجے سیلابی پانی مظفر گڑھ کی جانب بڑھنا شروع ہوگیا تھا، جس کے بعد لوگ افراتفری میں شہر سے بھاگنا شروع ہوئے جس سے علی پور اور ڈیرہ غازی خان جانے والی شاہراﺅں میں ٹریفک جام ہوگیا۔

مظفرگڑھ کے ڈی سی او حافظ شوکت نے دعویٰ کیا ہے کہ سیلابی پانی کو شہر کے نواح میں تلہیری کینال کے پشتے پر روک لیاجائے گا مگر ایسا 1993 میں نہیں ہوسکا تھا جب شدید سیلاب نے مظفرگڑھ شہر کو ڈبو دیا تھا۔

ڈی سی او کا کہنا تھا کہ ٹیمیں شگاف کو بھرنے کے لےی کام کررہی ہیں، سیلاب کی شدت سے دوآبہ پر دباﺅ بڑھ گیا تھا مگر ضلعی انتطامیہ اس میں شگاف ڈالنے کے لیے تیار نہیں ہوئی۔

فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن(ایف ایف ڈی) نے آئندہ 36 گھنٹوں کے دوران پنجند کے موقع پر سات لاکھ کیوسک کے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی پیشگوئی کی ہے جس سے مظفر گڑھ ارگرد جنوبی پنجاب کے متعدد علاقوں کے ڈوبنے کا خطرہ ہے۔

ایف ایف ڈی کا کہنا ہے کہ تریموں سے صبح پانی کا اخراج دو لاکھ چالیس ہزار کیوسک تھا جس میں مزید کمی آرہی ہے، مگر تین روز پہلے شگاف ڈالے کے جانے کی وجہ سے سیلابی پانی تاحال اٹھارہ ہزاری اور ملحقہ دیہات میں تباہی مچارہا ہے۔

سیلابی پانی شیرشاہ اور محمد والا پلوں کے مقامات پر جمعے کو ڈالے گئے شگافوں کے باعث ملتان ڈویژن میں بھی داخل ہوچکا ہے اور بڑے پیمانے پر علاقے کے ڈوبنے، آبادی اور فصلوں کو متاثر کرنے کا سبب بنا ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں سیلانی پانی آگے بڑھ رہا ہے تاہم یہ علاقے دریائے چناب میں پانی کی سطح کی کمی تک متاثر ہوتے رہیں گے۔

حکام اور ملتان سے ملنے والی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ لوگوں اور مقامی انتظامیہ میں خوف موجود ہے جس کی وجہ پنجند کے مقام پر چناب میں شگاف ڈالے جانے کا امکان ہے۔

مظفرگڑھ کے ایک رہائشی نے ڈان کو بتایا کہ ہزاروں افراد اس وقت دریا کے ڈومر والا پشتے پر بیٹھے ہیں اور وہ وہاں شگاف ڈالنے کی مزاحمت کررہے ہیں۔

اس نے بتایا"اگر یہاں شگاف ڈالا گیا تو یہ تباہی کا سبب بنے گا اور یہی وجہ ہے کہ لوگ اس طرح کی کسی کوشش کے خلاف مزاحمت کے لیے تیار بیٹھے ہیں"۔

ملتان کے قریب دریائے چناب میں سیلاب کے باعث مظفرگڑھ کینال پشتے میں دراڑوں کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔

محمد والا اور شیرشاہ پلوں کے قریب شگافوں سے خارج ہونے والے سیلابی پانی نے متعدد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوئے ہیں۔

دریائے چناب کا سیلاب اس ملتان کی جانب بڑھ رہا ہے، جبکہ ملتان ڈویژن کے علاقے شجاع آباد، جلالپور پیروالا، خان پور ہمار، گھاگھرا کچھور، حاجی پور اور دیگر علاقے اس سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

شیرشاہ کے قریب محمد پور گوٹھا، بکھری فلائی اوور اور ریلوے کراسنگ کے حافظی پشتوں کو کسی قسم کے نقصان سے پہنچانے کے لیے مضبوط بنایا گیا ہے۔

شجاع آباد میں دریائی کنارے پر واقع درجنوں دیہات کو نقصان پہنچا ہے، جبکہ جلالپور پیروالا کے متعدد دیہات کو بھی چھوٹے حفاظتی پشتوں کے ٹوٹنے سے خطرے کا سامان ہے۔

ملتان کے ڈی سی او زاہد گوندل نے بتایا" شجاع آباد اور ملتان میں پانی کا اخراج بہت زیادہ ہے، مگر جلالپور پیروالا کے قریب یہ کافی کم ہے، شدید سیلاب اس وقت شجاع آباد کے راستے گزر رہا ہے"۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ملتان کور کمانڈر عبد پرویز روزانہ کی بنیاد پر سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کررہے ہیں۔

ہفتے کو پنجند سے تین لاکھ چالیس ہزار کیوسک پانی گزرا جس سے متعدد دریائے چناب کے کناروں پر واقع متعدد دیہات غرق ہوگئے، اس کے علاوہ خشک دریائے ستلج کے کنارے پر واقع غیرقانونی بستیاں بھی ڈوب گئیں۔

بہاولپور زون کے چیف انجنئیر ملک خورشید نے پنجند سے ٹیلیفون پر ڈان کو بتایا کہ ہیڈورکس کے تمام اسپل ویز کھول دیئے گئے ہیں تاکہ سیلابی پانی کے رواں اخراج کو یقینی بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اگر سیلاب نے ہیڈورکس کے ارگرد پشتوں کو نقصان نہ پہنچایا تو پھر کسی شگاف کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

بہاولپور کے کور کمانڈر لیفٹننٹ جنرل جاوید اقبال نے پنجند ہیڈورکس اور چڑاں شریف کا دورہ کیا، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی جائزہ لیا۔

انہوں نے فوجیوں کو سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کو انخلاءکرتے ہوئے دیکھا اور ان کی کوششوں کو سراہا۔

دریائے چناب میں سیلاب نے دوآبہ کو نشانہ بنایا ہے مگر ضلعی انتظامیہ وہاں شگاف ڈالنے میں ہچکچا رہی ہے، سیلاب سے شہر سلطان پور اور علی پور میں آدھی رات کو دباﺅ بڑھ گیا تھا جس کے بعد انتظامیہ نے خطرے کی زد میں آنے والے علاقوں سے لوگوں کے انخلاءکی ہدایت جاری کردی تھی۔

یہ علاقے پہلے ہی ملتان اور جھنگ اضلاع سے کٹ چکے ہیں اور ملتان مظفرگڑھ روڈ پر کئی جگہ شگاف کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔

حکام نے بتایا ہے کہ چودہ یونین کونسلیں سیلاب سے متاثر ہوئی ہیں اور ہزاروں افراد خوراک و خیموں کے منتظر ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں