سمندری طوفانوں کے عجیب نام

اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2014
پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ نے نیلوفر طوفان کے باعث سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں  طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کی ہے—۔فائل فوٹو اے پی
پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ نے نیلوفر طوفان کے باعث سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کی ہے—۔فائل فوٹو اے پی

اطلاعات کے مطابق سمندری طوفان ‘نیلوفر’ جلد ہی پاکستانی صوبوں سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں سمیت ہندوستانی ریاست گجرات اور عمان کے ساحلوں سے ٹکرائے گا۔

اس سے قبل ‘ہد ہد’ نے ہندوستانی ساحلوں پر کافی تباہی مچائی اور متعدد لوگ جان کی بازی ہارگئے۔

طوفان ‘نیلوفر’ کا نام پاکستان نے تجویز کیا ہے، جبکہ اس سے قبل آنے والے طوفان ‘ہد ہد’ کا نام عمان نے تجویز کیا تھا۔

سمندری طوفانوں کے یہ عجیب اور منفرد نام رکھنے کی روایت کافی عرصہ قبل پڑی اور اس کا واحد مقصد یہ ہے کہ طوفان آنے کی صورت میں خطرات اور دیگر خبروں سے آگاہ رہنے میں آسانی رہے۔

ویسے بھی یہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ چیزوں کو نمبروں یا دیگر سائنسی اصلاحات کے مقابلے میں ان کے ناموں سے زیادہ بہتر انداز میں شناخت اور یاد کر سکتا ہے۔

اور اس بات سے تو سب ہی متفق ہیں کہ سمندری طوفانوں کو ایک مخصوص اور قابل استعمال نام دے دینے سے انتباہی پیغام یا دیگر معلومات فراہم کرنے میں آسانی رہتی ہے۔

پہلے پہل ماہرینِ موسمیات طوفانوں کو اپنی مرضی سے نام دیا کرتے تھے، یا پھر طوفان کا نام اس جگہ کی مناسبت سے رکھ دیا جاتا تھا، جہاں اُس کے باعث سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہو، مثلاً گیلوسٹن میں آنے والے طوفان کو ‘گیلوسٹن طوفان 1900‘ کا نام دیا گیا۔

تاہم انیسویں صدی کے درمیان میں ان طوفانوں کو مؤنث نام دینے کا رواج پڑا، مثلاً: باربرا، فلورنس، ہیزل، ڈولی وغیرہ ۔

اس کے بعد موسمیات کے ماہرین نے یہ فیصلہ کیا کہ ان طوفانوں کے نام حروفِ تہجی کے اعتبار سے رکھے جانے چاہئیں۔

لیکن انیسویں صدی کے آخر میں سمندری طوفانوں کو مذکر نام دیے جانے لگے۔

تاہم 1953ء کے بعد سے ان سمندری طوفانوں کو انٹرنیشنل کمیٹی آف ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی تجویز کردہ فہرست میں دیے گئے ناموں سے پکارا جانے لگا۔

بحیرہ عرب میں طوفان نیلوفر کی ممکنہ سمتیں—۔فوٹو بشکریہ اکو ویدر ڈاٹ کام
بحیرہ عرب میں طوفان نیلوفر کی ممکنہ سمتیں—۔فوٹو بشکریہ اکو ویدر ڈاٹ کام

یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ سمندری طوفانوں کو دیے جانے والے نام کسی خاص شخص کے نام پر نہیں رکھے جاتے، بلکہ یہ وہ نام ہوتے ہیں جو اُس خطے کے لوگوں میں قابل شناخت ہوں۔

کیونکہ طوفانوں کو نام دینے کا واحد مقصد ہی یہ ہے کہ اُس خطے کے لوگ اسے آسانی سے شناخت اور یاد رکھ سکیں اور طوفان کے حوالے سے دی جانے والی خبروں سے باآسانی آگاہ ہو سکیں۔

پوری دنیا میں علاقائی سطح پر سمندری طوفانوں کے حوالے سے کام کرنے والی پانچ تنظیمیں ہیں۔

ہر خطے میں آنے والے طوفانوں کو نام دینے کا فیصلہ علاقائی سطح پر ہوتا ہے اور علاقائی تنظیم کی مشاورت سے طوفانوں کے نام پر مبنی فہرست تیار کی جاتی ہے۔

پاکستان بحرِ ہند کے جنوبی خطے میں واقع ہے، لہٰذا اس ریجن میں ترتیب دی گئی فہرست میں حروف تہجی کے اعتبار سے پاکستان نے بحیرہ عرب میں آنے والے موجودہ سمندری طوفان کا نام ‘نیلوفر’ تجویز کیا۔

اس خطے میں پاکستان کے علاوہ، انڈیا، بنگلہ دیش، سری لنکا، مالدیپ، تھائی لینڈ، میانمار اور عمان شامل ہیں، جو باری باری بحیرہ عرب میں آنے والے طوفانوں کے نام تجویز کرتے ہیں۔

اس خطے میں آچکے یا آنے والے سمندری طوفانوں کے نام کچھ یوں ہیں۔

اس فہرست کے مطابق بحیرۂ عرب میں 2014ء میں آنے والا پہلا طوفان ‘اونیل’ تھا، جس کا نام بنگلہ دیش نے تجویز کیا۔

دوسرے طوفان کا نام ‘اگنی’ تھا، جو انڈیا کا تجویز کردہ تھا۔

اس کے بعد سے سمندری طوفانوں کے نام اسی فہرست کے مطابق دیے جارہے ہیں۔

آئندہ کچھ دنوں میں پاکستان، انڈیا اور عمان کے ساحلی علاقوں پر ‘نیلوفر’ نامی بحری طوفان کی آمد متوقع ہے اور اس کے بعد سری لنکا کی ‘پریا’ کی باری ہے۔

فہرست بہت طویل ہے اور نام بھی کچھ عجیب وغریب، لیکن دعا ہے کہ اللہ رب العزت سب کو ان سمندری طوفانوں کی تباہی سے محفوظ رکھے۔

تبصرے (0) بند ہیں