پاکستان انتخاب کر لے کہ ہندوستان یا حریت رہنما؟ ارون جیتلی

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2014
ہندوستان کے وزیر دفاع ارون جیتلی —۔ فائل فوٹو/ اے ایف پی
ہندوستان کے وزیر دفاع ارون جیتلی —۔ فائل فوٹو/ اے ایف پی

نئی دہلی: ہندوستان کے وزیر دفاع و خزانہ ارون جیتلی نے کہا ہے کہ پاکستان کو یہ انتخاب کرلینا چاہیے کہ وہ انڈین حکومت کے ساتھ مذکرات چاہتا ہے یا ان لوگوں کے ساتھ جو ہندوستان کو توڑنا چاہتے ہیں ۔

ہندوستانی اخبار ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ارون جیتلی کا کہنا ہے کہ 'ہندوستان، پاکستان کے ساتھ مذاکرات اور تعلقات کو بحال کرنے کے لیے تیار ہے تاہم اس حوالے سے کچھ ریڈ لائنز (تحفظات) ہیں'۔

ہندوستان کی جانب سے پاکستان کے ساتھ خارجہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات کے خاتمے کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ 'ہم نے خارجہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات کے لیے ماحول سازگار کیا'۔

'ہمارے خارجہ سیکریٹری پاکستان کا دورہ کرنے ہی والے تھے، لیکن محض چند گھنٹوں قبل ہی ہندوستان میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن میں حریت رہنما کو ملاقات کے لیے مدعو کر لیا گیا'۔

واضح رہے کہ ہندوستان میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کشمیری حریت رہنما شبیر شاہ سے ملاقات کی تھی، جس کے بعد ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ خارجہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات منسوخ کر دیئے تھے۔

نئی دہلی میں منعقدہ انڈیا اکنامک کانفرنس سے خطاب کے دوران ارون جیتلی کا کہنا ہے کہ 'اب پاکستان کے لیے ایک نئی سرخ لکیر کھینچ دی گئی ہے کہ وہ کس کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے؟ ہندوستانی حکومت کے ساتھ یا اُن کے ساتھ جو ہندوستان کو توڑنا چاہتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب تک پاکستان انتخاب نہیں کرلیتا، پاکستان کے ساتھ مذاکرات ممکن نہیں'۔

لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ارون جیتلی نے اس کا تمام تر ملبہ پاکستان پر گرا دیا اور کہا کہ 'شہری آبادی پر فائرنگ اور گاؤں اجاڑنے جیسے 'ایڈونچر' پاکستان کے لیے نا قابلِ تلافی نقصان ثابت ہو سکتے ہیں'۔

ہندوستانی وزیر دفاع کے مطابق 'انڈیا تعلقات کو نارمل کرنا چاہتا ہے، لیکن پاکستان یہ چاہتا ہے یا نہیں یہ اُس پر منحصر ہے'۔

واضح رہے کہ ارون جیتلی نے پاکستان کو 21 اکتوبر کو بھی دھمکی دی تھی کہ اگر کشمیر کی متنازع سرحد پر سیز فائر کی خلاف ورزی جاری رہی، تو پاکستان کو مزید نقصان اور تکلیف برداشت کرنی پڑے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں