کراچی: خیرپور واقعے کا مقدمہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے حکام کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے افسران اور دیگر عملے کو حادثہ کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے۔

پولیس نے خیرپور میں ہونے والے خوفناک حادثے کی ذمے داری سڑک کی خراب صورتحال کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ حکومتی اداروں سے اس حوالے سے تحقیقات کریں گے۔

یاد رہے کہ منگل کو رونما ہونے والے اس حادثے میں کم از کم 58 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

حادثہ کراچی سے 450 کلو میٹر دور خیرپور کے قریب نینشل ہائی وے پر اس وقت پیش آیا جب ایک تیز رفتار بس سامنے سے آنے سے والے کوئلہ بردار ٹرک سے ٹکرا گئی۔

ہلاک ہونے والوں میں 18 بچے اور ایک درجن سے زائد خواتین بھی شامل تھیں۔

ضلعی پولیس کے سربراہ ناصر آفتاب نے اے ایف پی کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ سڑک کی صورتحال انتہائی خراب تھی اور یہاں خطرے سے آگاہی کے لیے کسی بھی قسم کے سائن بورڈ نہیں لگائے گئے۔

آفتاب نے بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے اور اس حوالے سے متعلقہ اداروں سے تفتیش کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہو گا جب پاکستان میں کسی روڈ ایکسیڈنٹ کے لیے حکومتی اداروں سے تفتیش کی جائے گی۔

موٹر وے پولیس کے آفیشل فیصل چاچڑ نے بتایا کہ 61 کلو میٹر تک روڈ کی حالت انتہائی خراب اور یہ کافی ناہموار ہے جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے۔

ایک سینئر موٹر وے پولیس افسر نے اے ایف پی کو منگل کو بتایا تھا کہ سوات سے کراچی آنے والی بس کا ڈرائیور سڑک ناہموار ہونے کے باعث گاڑی کا توازن برقرار نہ رکھ سکا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں ایکسیڈنٹ سے ہلاکتوں کا ریکارڈ انتہائی برا ہے جہاں خستہ حال گاڑیوں، خراب سڑکوں اور غیر ذمے دارانہ ڈرائیونگ کے سبب ہر سال سینکڑوں افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔

رواں سال اپریل میں دو بسوں اورایک ٹرک کے درمیان ٹکر کے نتیجے میں کم از کم 42 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر ہلاکتیں آگ لگنے کے باعث جھلس کر ہوئی تھیں۔

اسی طرح شمالی علاقہ جات اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں بھی آئے دن حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں، مارچ میں کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں دس روز میں ہونے والے تین حادثات میں کم ازکم 46 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں