لاہور: سابق صدر پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ان دنوں لندن میں موجود ہیں جہاں وہ اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کو پاکستان واپس آکر 27 دسمبر بینظیر بھٹو کی برسی میں شرکت کے لیے راضی کرنے میں مصروف ہیں۔

سابق صدر زرداری کے قریبی ذرائع نے پیر کو اس بات کی تصدیق کی کہ آصف علی زرداری اپنے بیٹے کو پاکستان واپس لانے کے لیے لندن گئے ہیں۔

ذرائع نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر 27 دسمبر کو بھی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو تقریب میں شرکت کرنے کے بجائے لندن میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں تو یہ پارٹی کے لیے انتہائی شرمندگی کا باعث ہو گا اور یہی وجہ ہے کہ زرداری نے تمام اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے بیٹے کو منانے کے لیے جانے کا فیصلہ کیا۔

اس سے قبل 30 نومبر کو لاہور میں منعقدہ یوم تاسیس کی تقریب کے موقع پر بلاول کی غیر موجودگی پر نوجوان رہنما کی اپنے والد کے اختلافات کی خبریں گردش کرنے لگی تھیں۔

سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے بلاول ہاؤس لاہور میں اپنے قیام کے دوران پیپلز پاٹی کے رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلاول کے بیان سے پیپلز پارٹی کے ایم کیو ایم سے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں اور انہوں نے اپنے بیٹے کو سیاسی سے وقتی طور پر دور رہنے کا مشورہ دیا۔

پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ باپ اور بیٹے کے درمیان تعلقات پارٹی کے امور پر حاوی ہو گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بلاول نے اپنے والد سے مشاورت کیے بغیر جہانگیر بدر اور بشیر ریاض کو بالترتیب سیاسی مشیر اور پریس سیکریٹری مقرر کردیا تھا لیکن زرداری نے اس بات کا برا نہیں مانا اور اپنے بیٹے سے کہا کہ پارٹی کو چلانے کے لیے انہیں مکمل فری ہینڈ اس وقت دیا جائے گا جب وہ سیاسی طور پر بالغ ہو جائیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سابق صر مملکت چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے 26 سالہ رہنما ان کی قیادت میں سیاسی طور پر بالغ ہوں لیکن بلاول پارٹی امور میں مکمل آزادی کے خواہاں ہیں۔

اس حوالے سے جب زرداری کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ زرداری کے واپسی کے حوالے سے منگل کو پتہ چلے گا لیکن آصف علی زرداری گڑھی خدا بخش میں ہونے والے مرکزی جلسے میں شرکت کے لیے واپس آ رہے ہیں۔

فرحت اللہ بابر نے باپ اور بیٹے کے درمیان اختلافات کی خبروں من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلاول اور زرداری کے درمیان اختلافات کے حوالے سے تمام رپورٹس بے بنیاد ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں