فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق ہو گیا

اپ ڈیٹ 02 جنوری 2015
وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کیا — فوٹو:پی پی آئی
وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کیا — فوٹو:پی پی آئی

اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان نواز شریف کی صدارات میں ہونے والی آج کی قومی کانفرنس بانچ گھنٹے کے بعد اختتام پذیر ہوگئی جس کے دوران فوجی عدالتوں کیلئے آئینی ترمیم پر اتفاق ہو گیا ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں شریک تمام سیاسی جماعتوں نے آرمی کورٹس کیلئے ترمیم کرنے کے حوالے سے مکمل اتفاق کیا ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات ونشریات پرویزرشید نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ میں آج کا دن ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ آج فیصلوں کوحتمی شکل دے دی گئی ہے۔

بشکریہ متین حیدر
بشکریہ متین حیدر

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالتوں کےقیام کےلیےآئین اورآرمی ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی کیونکہ بچوں اور معصوم شہریوں کے قاتلوں کا ٹرائل عام عدالتوں میں ممکن نہیں ہے۔

پرویزرشید نے کہا کہ قومی قیادت نےفوجی عدالتوں کے لئے ترمیم پر اتفاق کرلیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کےقیام کا بل پیر کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا اور منگل کوسینیٹ میں بھی آئینی ترمیم بل کو پیش کردیا جائے گا۔

وزیر اطلاعات نے میڈیا کو بتایا کہ 17 دسمبر کو ملک کی سیاسی قیادت کا پہلا اور دوسرا اجلاس 24 دسمبر کو ہوا تھا اور 24 دسمبر کو سفارشات پیش کی گئیں تھیں، جنہیں آج کے اجلاس میں منظور کرلیا گیا ہے۔

اس سے قبل اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قومی قیادت جس ذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ ہم وہ دن دیکھنا چاہتے ہیں کہ ہر پاکستانی اپنے گھر میں محفوظ ہو۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کو ختم کرنے اور فتنہ پھیلانے والی تنظیموں کے خاتمے کا آغاز ہوگیا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ حتمی فیصلہ کرلیا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے 20نکات پر اتفاق کیا ہے اور 7 روز میں کمیٹی نے اپنی سفارشات مرتب کی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پچھلے اجلاس میں آئینی ترامیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم پر اتفاق بھی ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایکشن پلان پر15دن بحث کرلی ہے اب اس پر پارلیمان میں بحث کی گنجائش نہیں رہتی۔ انھوں نے کہا کہ پوری قوم اب ایکشن پلان کو ایکشن میں تبدیل ہوتا دیکھنا چاہتی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے بعد پاکستان کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ اجلاس میں جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کیخلاف ہونے والی پہلی اے پی سی میں پیدا ہونے والے اتفاق رائے کو برقراررکھنا ہوگا اور ہمیں اپنے فیصلوں کے نفاذ پرتوجہ مرکوز کرنی ہوگی۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف عدالتیں فوج کی خواہش نہیں بلکہ وقت کا تقاضا ہیں۔ حالات بہتر ہونے پردوبارہ اصل نظام بحال ہوجائے گا۔ معاشرے یا ریاست کے طور پر ناکام ہونے کا تصور نہیں کرسکتے ہیں۔

جنرل راحیل شریف کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے آج کے فیصلے قوم کی منزل کا تعین کریں گے۔ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اہم موڑ پر پہنچ چکا ہے جب کہ جیت ہماری ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں