کویت: کویت کی سپریم کورٹ نے تیل سے مالا مال ملک کے بادشاہ کی ٹوئٹر پر تذلیل کرنے والے حذب مخالف کے کارکن کو 20 ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔

صگیر الہشاش کو ایک علاقائی عدالت نے مارچ 2013 میں دو سال قید کی سزا سنا تھی، بعد ازاں اپیل کورٹ کی جانب سے سزا کو ایک سال قید تک محدود کردیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے ہشاش کو سنائی جانے والی سزا ناقابل تبدیل قرار دیدی گئی۔

ہشاش پر الزام ہے کہ انہوں نے اکتوبر 2012 میں ملک کے بادشاہ کیخلاف سوشل میڈیا پر ٹوئٹز کے ذریعے سے کویت حکومت کے الیکشن کے قانون میں ترمیم کے مخالفت کی تھی۔

ملک کی مختلف عدالتوں نے کویت کے بادشاہ شیخ صبا الاحمد الصبا کے مخالفین اور ملک کے سابق وزرا اعظم کو بادشاہ کیخلاف گفتگو اور نکتہ چینی کرنے پر قید کی سزائیں سنائی ہیں۔

واضح رہے کہ کویت میں بادشاہ پر نکتہ چینی کرنا ریاست کے قانون کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے اور اس کی سزا پانچ سال تک قید بھی ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب کویت میں بادشاہ کے اہم مخالف رہنما مسلم الباراق کے وکیل نے اپیل کورٹ کے طلب کرنے پر جج سے درخواست کی ہے کہ ان کے موکل کی جانب سے دیئے جانے والے بیان کو غلط انداز میں دیکھا جارہا ہے اور ان کے موکل کی رہائی کا حکم دیا جائے۔

کویت کے سابق وزیراعظم باراک کو ملک کے بادشاہ کے خلاف اکتوبر 2012 میں ایک ریلی کے دوران تقریر کرنے اور بادشاہ کی جانب سے اپنی حدود سے تجاوز کرنے پر سوال اٹھانے پر ملزم قرار دیا گیا تھا۔

سابق وزیراعظم کو ایک عدالت کی جانب سے 2013 میں پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی جو بعد ازاں اپیل کورٹ نے ضروری قانونی کارروائی کے بعد معطل کردی تھی اور اب فروری میں عدالت اسی کیس کی سماعت بھی کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں