احمدی عبادت گاہ حملہ: 2 طالبان دہشتگردوں کو سزائے موت

اپ ڈیٹ 17 جنوری 2015
مئی 2010 میں احمدی عبادت گاہ پر حملے کے بعد کا منظر—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
مئی 2010 میں احمدی عبادت گاہ پر حملے کے بعد کا منظر—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

لاہور: لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 2010 میں احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والے ملزمان کو پھانسی دینے کا حکم دیا ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق سال 2010 میں احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دو ملزمان عبداللہ او معاویہ کو ہفتے کو عدالت نے سزائے موت کا حکم سنایا۔

کوٹ لکھپت جیل لاہور میں ہونے والی سماعت کےدوران ڈپٹی پراسیکیوٹر نےبتایا کہ ملزمان نے 2010 میں احمدیوں کی عبادت گاہ کوعین اس وقت نشانہ بنایا جب وہاں پر عبادت ہورہی تھی ۔

جرم ثابت ہونے پرعدالت نے ملزم عبداللہ کو 9 مرتبہ جبکہ معاویہ کو7 مرتبہ پھانسی دینے کا حکم دیا ۔

عدالت نے ملزمان کو 7،7 سال قید بامشقت کے ساتھ ساتھ 33، 33 لاکھ روپے فی کس جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے۔

یاد رہے کہ 28 مئی 2010 کو لاہور کے دو محتلف علاقوں ماڈل ٹاؤن اور گڑھی شاہو کے علاقوں میں احمدیوں کی دو عبادت گاہوں پر حملے کیے گئے تھے، جس کے دوران سو کے قریب افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

ماڈل ٹاؤن لاہور میں احمدی عبادت گاہ پر حملے کی جوابی کارروائی کے دوران ملزم عبداللہ کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ ملزم معاویہ کو شدید زخمی حالت میں حراست میں لیا گیا تھا۔

ملزم معاویہ زخمی ہونے کی وجہ سے جناح ہسپتال، لاہور میں زیر علاج بھی رہا، جہاں سے اسے فرار کروانے کے لیے ہسپتال پر حملہ بھی کیا گیا، تاہم حملہ آور کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے 28 جون 2010 کو دونوں ملزمان کا جسمانی ریمانڈ ختم کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

جبکہ آج عدالت نے عبداللہ اور معاویہ کو بالترتیب 9 اور 7 مرتبہ سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔

مزید پڑھیں: ایک ماہ میں 20 قیدیوں کو پھانسی

یاد رہے کہ سانحہ پشاور کے بعد سزائے موت پر عملدرآمد پر غیر اعلانیہ پابندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 20 مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں