'جماعۃ الدعوۃ پر پابندی کی تصدیق نہیں ہوئی'

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2015
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی—۔فوٹو/ اے ایف پی
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی—۔فوٹو/ اے ایف پی

واشنگٹن: امریکا کا کہنا ہے کہ اسے پاکستان کی جانب سے حافظ سعید کی جماعۃ الدعوۃ اور حقانی نیٹ ورک پر پابندی لگائے جانے کے حوالے سے کوئی تصدیق موصول نہیں ہوئی۔

ہندوستان کے مقامی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاکستان نے دہشت گردی کو ملک کی جڑوں سے نکال باہر پھینکنے کے حوالے سے اپنے اقدامات کا ازسر نو جائزہ لیا ہے تاہم جماعۃ الدعوۃ اور حقانی نیٹ ورک پر پابندی کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔

جین ساکی کا کہنا تھا کہ امریکا، پاکستان کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کو تسلیم کرتا ہے۔

ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 'ہم پاکستان کے عزم کی حمایت کرتے ہوئے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ سانحہ پشاور جیسے بدترین حملوں سے بچنے کے لیے اس طرح کے اقدامات نہایت ضروری ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت نے یہ واضح کردیا ہے کہ تمام عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کرنا ملک کے اپنے مفاد میں ہے اور دہشت گردوں کے مابین اچھے یا برے کی کوئی تفریق نہیں ہے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے جمعرات کو پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت جماعۃ الدعوۃ سمیت تمام کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کردیئے گئے ہیں۔

دفترخارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے جن جماعتوں پر پابندی لگائی ان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور حافظ سعید پر بھی بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: جماعت الدعوۃ کے اثاثے منجمد

اطلاعات کے مطابق امریکی سیکرٹری خارجہ جان کیری کے پاکستان کے حالیہ دورے کے دوران بھی اس معاملے پر بات چیت ہوئی تھی۔

دوسری جانب جماعۃ الدعوۃ نے ترجمان دفتر خارجہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی دباﺅ پر ہندوستان کو 'خوش' کرنے کے لیے جماعۃ الدعوة کے خلاف ایسے بیانات دیے جا رہے ہیں، تاہم تنظیم پاکستان میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔

ترجمان جماعۃ الدعوة کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں اقوام متحدہ کی پابندیوں کے معاملات زیر بحث رہے ہیں اور لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ اور سپریم کورٹ کی طرف سے واضح طور پر فیصلے دیئے جا چکے ہیں کہ جماعۃ الدعوة پر پاکستان میں کوئی پابندی نہیں اور اسے ملک میں رفاہی و فلاحی سرگرمیاں جاری رکھنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جماعت الدعوۃ سرگرمیاں جاری رکھے گی، ترجمان

واضح رہے کہ امریکا اور ہندوستان کی جانب سے حافظ سعید کی سربراہی میں کام کرنے والے "فلاحی" ادارے جماعۃ الدعوۃ کا تعلق کالعدم 'لشکر طیبہ' سے بتایا جاتا رہا ہے۔

لشکر طیبہ کو 2008 میں ہندوستان میں ممبئی حملوں کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Sohail Choudhary Jan 25, 2015 11:33am
Jamat al-Dawa or any other jamat, what ever they are doing or performing the jobs for the betterment of society or social word like at time of floods, earthquakes etc., if the Government will take the responsibility, only then all the non governments organizations should be put on ban. otherwise government should never think about to do so, accept increasing there assets in swiss banks etc....