ورلڈ کپ کے 12 بڑے اپ سیٹ(2)

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2015
آئرلینڈ کے کھلاڑی انگلینڈ کے خلاف 2011 کے ورلڈ کپ میں یادگار فتح پر جشن مناتے ہوئے۔ فائل فوٹو اے ایف پی
آئرلینڈ کے کھلاڑی انگلینڈ کے خلاف 2011 کے ورلڈ کپ میں یادگار فتح پر جشن مناتے ہوئے۔ فائل فوٹو اے ایف پی

یہ اس سلسلے کا دوسرا اور آخری فیچز ہے، پہلے فیچر کو پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

ورلڈ کے بارہ بڑے اپ سیٹ

کرکٹ کے کھیل اور اپ سیٹ کا بہت پرانا ناطہ ہے جہاں متعدد مواقعوں پر دنیا کی بڑی بڑی ٹیموں کو کمسن ٹیموں نے شکست سے دوچار کر کے دنیائے کرکٹ میں اپنی دھماکا خیز آمد سے چونکا دیا۔

ایک روزہ کرکٹ میں تو اپ سیٹ کچھ نئی بات نہیں اور ہمیں اکثر ایسی انہونی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن ان اپ سیٹ کی اہمیت ورلڈ کپ میں دو چند ہوجاتی ہے کیونکہ کچھ مواقعوں پر انہی اپ سیٹس نے پورے ایونٹ کا نقشہ بدل کر رکھ دیا۔

گزشتہ روز ہم نے ورلڈ کپ کے 12 بڑے اپ سیٹ مقابلوں میں سے چھ کا ذکر کیا تھا اور اب ہم مزید چھ ایسے مقابلوں کا ذکر کریں گے جس نے سب کو چونکا دیا اور ان مقابلوں میں ایک بار پھر زمبابوے سر فہرست ہے لیکن آئرلینڈ کی ٹیم بھی کسی سے پیچھے نہیں رہی۔

انڈیا بمقابلہ زمبابوے، 1999

ورلڈ کپ میں کھیلا گیا یہ میچ ہندوستان کے لیے کسی طور پر ڈراؤنے خواب سے کم نہ تھا جہاں وہ یقینی فتح ہاتھ سے گنوا بیٹھے اور یہی شکست بعد میں ان کے ورلڈ کپ کا سفر ختم کرنے کا سبب بنی۔

زمبابوے نے ٹاس ہارنے کے بعد پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 252 رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ کی زینت بنایا، اینڈی فلاور نے ناقابل شکست 68 اور گرانٹ فلاور نے 45 رنز بنائے، ہندوستانی باؤلرز نے انتہائی خراب باؤلنگ کی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے اننگ کا دوسرا بڑا اسکور ایکسٹرا رنز تھے جن کی تعداد 51 تھی۔

سلو اوور ریٹ کے باعث ہندوستان کی اننگ کے چار اوورز کاٹ دیے گئے اور انہیں 46 اوورز میں ہدف پورا کرنے کا ٹاسک ملا۔

وقفے وقفے سے گرنے والی وکٹوں کے باوجود ہندوستانی ٹیم باآسانی ہدف کے حصول کے قریب پہنچ گئی اور ایک موقع پر اس نے سات وکٹوں پر 246 رنز بنا لیے تھے اور اسے جیت کے لیے 10 گیندوں پر سات رنز درکار تھے لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

ہنری اولنگا نے اننگ کا 45واں اور یادگار اوور کرایا اور تین وکٹیں لے کر ہندوستانی ٹیم کو 249 رنز پر ٹھکانے لگا کر اپنی ٹیم کو تین رنز کی سنسنی خیز فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

اسی شکست کے باعث گروپ اسٹیج میں انڈین ٹیم کے پوائنٹ کم رہے جس کی وجہ سے سپر سکس مرحلے میں کم پوائنٹ ہونے کے باعث وہ سیمی فائنل تک نہ پہنچ سکی اور ورلڈ کپ سے باہر ہو گئی۔

زمبابوے بمقابلہ جنوبی افریقہ، 1999

29 مئی 1999 کو ہونے والے اس میچ میں نیل جانسن کی آل راؤنڈر کارکردگی کی بدولت زمبابوے نے ورلڈ کپ 1999 کا دوسرا اپ سیٹ کرتے ہوئے فیورٹ جنوبی افریقہ کی ٹیم کو 48 رنز کے بھاری مارجن سے شکست دے دی۔

زمبابوے نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 234 رنز بنائے، جانسن 76 رنز بنا کر نمایاں بلے باز رہے۔

جواب میں جانسن اور ہیتھ اسٹریک نے تباہ کن باؤلنگ کرتے ہوئے 40 رنز پر چھ پروٹیز بلے بازوں کو ٹھکانے لگا کر ان کی کمر توڑ دی اور جنوبی افریقی ٹیم آخر تک اس نقصان سے نہ سنبھل سکی۔

لانس کلوسنر اور شان پولاک کی نصف سنچریوں کے باوجود پوری جنوبی افریقی ٹیم 185 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

ورلڈ کپ میں ان دو اپ سیٹ کی بدولت زمبابوے نے سپر سکس مر حلے تک رسائی کا اعزاز حاصل کیا اور میزبان انگلینڈ حیران کن طور پر گروپ مرحلے میں ہی باہر ہو گیا۔

پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش، 1999

اس مقابلے کو 1999 ورلڈ کپ کا سب سے بڑا اپ سیٹ کہا جاتا ہے۔ بنگلہ دیش کی ٹیم پہلی مرتبہ کسی ورلڈ کپ میں شریک تھی اور صرف ایک میچ جیتے کے باعث پہلے ہی ایونٹ سے باہر ہو گئی تھی۔

دوسری جانب پاکستان اپنے تمام میچ جیت پہلے ہی سپر سکس مرحلے میں پہنچ چکا تھا لہٰذا سب کو امید تھی کہ پاکستان بنگلہ دیش کو باآسانی شکست دے کر ناقابل شکست رہتے ہوئے سپر سکس مرحلے تک رسائی حاصل کر لے گا لیکن پھر جو کچھ ہوا اسے بنگلہ دیش کرکٹ کی تاریخ میں سنہری حروف میں لھا جائے گا۔

پاکستان نے ٹاس جیت کر بنگلہ دیش کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی جس نے 223 رنز کا معقول مجموعہ اسکور بورڈ پر سجایا لیکن پاکستانی بیٹنگ اور فارم کو دیکھتے ہوئے یہ ہدف معمولی محسوس ہوتا تھا۔

پاکستان نے بلے بازی شروع کی تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ٹیم بیٹنگ کرنا ہی بھول گئی ہے اور جیسے وہ بنگلہ دیش کے بجائے آسٹریلین یا جنوبی افریقی باؤلنگ اٹیک کا سامنا کر رہے ہوں۔

42 رنز پر پانچ مستند پاکستان بے باز پویلین لوٹ چکے تھے اور نتیجتاً پوری ٹیم 161 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور بنگلہ دیش نے 62 رنز سے فتح اپنے نام کی۔

آئرلینڈ بمقابلہ پاکستان، 2007

پاکستانی ٹیم باؤلنگ کے مسائل کے ساتھ 2007 کا ورلڈ کپ کھیلنے پہنچی تو کمزور باؤلنگ کے سبب کوئی بھی اسے فیورٹ تصور کرنے کو تیار نہ تھا لیکن کسی کو اس بات کی امید بھی نہ تھی کہ قومی ٹی پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہو جائے گی۔

پہلے گروپ میچ میں میزبان ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو شکست دی تو آئرلینڈ اور زمبابوے جیسی ٹیموں کے خلاف مقابلوں کو دیکھتے ہوئے پاکستان کی اگلے راؤنڈ میں رسائی صاف دکھائی دیتی تھی لیکن پھر 17 مارچ 2007 کو آئرش ٹیم نے تاریخ بدل ڈالی۔

آئرلینڈ نے ٹاس جیت کر باؤلنگ کے لیے سازگار وکٹ پر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔

آئرش باؤلرز کی شاندار نپی تلی باؤلنگ کے سامنے پاکستانی بیٹنگ صرف 132 رنز پر ڈھیر ہو گئی، پاکستانی بیٹنگ کی زبوں حالی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے سات بلے بازوں نے ڈبل فیگر میں جانے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی۔

جواب میں نیل اوبرائن کی شاندار بیٹنگ کی بدولت آئرلینڈ نے تین وکٹ کی شاندار فتح اپنے کر لی، اوبرائن نے 72 رنز بنائے۔

پاکستان ایونٹ میں لگاتار دوسرا میچ ہارنے کے ساتھ ساتھ لگاتار دوسری مرتبہ ورلڈ کپ کے پہلے ہی راؤنڈ سے بھی باہر ہو گیا۔

انڈیا بمقابلہ بنگلہ دیش، 2007

17 مارچ کو پاکستان کی شکست کے باعث ملک بھر میں سوگ کا سماں تھا لیکن شائقین میں پھر بھی اتنا غم و غصہ نہ تھا جس کی ایک بڑی وجہ ہندوستان کا بھی اسی دن ورلڈ کپ کے پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہونا تھا۔

ہندوستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا جو تباہ کن ثابت ہوا اور پوری ٹیم 191 پر پویلین لوٹ گئی، یوراج سنگھ 47 اور سارو گنگولی 66 رنز بنا کر نمایاں رہے۔

جواب میں تمیم اقبال کی جارحانہ اننگ کے ساتھ ساتھ مشفیق الرحیم اور شکیب الحسن کی ذمے دارانہ بلے بازی کی بدولت بنگلہ دیش نے پانچ وکٹ سے کامیابی اپنے نام کرنے کے ساتھ ساتھ 2003 ورلڈ کپ کی رنر اپ ہندوستان کو بھی ورلڈ کپ سے باہر کردیا۔

آئرلینڈ بمقابلہ انگلینڈ، 2011

دو مارچ 2011 کو بنگلور میں انگلینڈ کا سامنا تو نووارد اور ملکی حریف آئرلینڈ سے تھا لیکن یہ میچ کرکٹ کے بہترین شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے۔

انگلینڈ نے اس ہائی اسکورنگ میچ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 327 رنز کا بڑا مجموعہ تشکیل دیا جو آئرلینڈ کو ٹیم کو دیکھتے ہوئے بہت مشکل ہدف نظر آتا تھا اور ابتدا میں ایسا ہی ہوا۔

ہدف کے تعاقب میں گریم سوان کی متاثر کن باؤلنگ کے باعث آئرلینڈ 111 رنز پر پانچ کھلاڑیوں سے محروم ہو چکی تھی اور اس کی شکست صاف دکھائی دے رہی تھی لیکن اس موقع پر میدان میں آنے والے کیون اوبرائن کچھ اور ہی عزائم کے ساتھ میدان میں اترے۔

اوبرائن نے 47 رنز بنانے والے ایلکس کیوسک کے ساتھ مل کر چھٹی وکٹ کے لیے 162 رنز کی فتح گر شراکت قائم کی اور اس کے ساتھ ساتھ ورلڈ کپ کی تیز ترین سنچری بنانے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔

کیون اوبرائن نے صرف 50 گیندوں پر سنچری مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ 63 گیندوں پر چھ چھکوں اور 13 چوکوں کی مدد سے 117 رنز کی فاتحانہ اننگ کھیلی۔

آئرلینڈ نے 49ویں اوور کی پہلی گیند پر ہدف حاصل کر کے تین وکٹ سے فتح اپنے نام کر لی۔

اب 2015 ورلڈ کپ چند دن کی دوری ہے جس میں مزید سنسنی خیز مقابلے ہمارے منتظر ہیں جبکہ ایک بار پھر چھوٹی ٹیمیں بڑے بڑے اسٹارز سے سجی فیورٹ ٹیموں کو شکست دینے کے لیے میدان میں اتریں گی، ورلڈ کپ میں کس ٹیم کو اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑے گا اور کون سی ٹیم حیران کن نتائج دے گی اس کے لیے ہمیں بس 14 فروری کا انتظار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں