اسرائیل نے مصر میں جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات سے قبل حماس پر دباؤ ڈالنے کے لیے غزہ کے شہر رفح پر راتوں رات حملے کردیے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق رفح شہر میں اے ایف پی کے ایک نمائندے نے رات بھر شدید بمباری کی اطلاع دی، جبکہ کویتی ہسپتال نے منگل کو ایک تازہ ترین اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں 11 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔

پیر کو دن کے اوائل میں ہونے والی بات چیت میں کسی سمجھوتے پرپہنچنے میں ناکامی کے بعد حماس نے پیر کی شام بتایا کہ کہ اس نے ثالث مصر اور قطر کی غزہ میں جنگ بندی کی تجویز قبول کرلی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ یہ تجویز اسرائیل کے ضروری مطالبات سے مشابہت نہیں رکھتی لیکن حکومت مذاکرات کے لیے مذاکرات کاروں کو بھیجے گی۔

اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکا نے کہا کہ وہ حماس کے ردعمل کا جائزہ لے رہے ہیں۔

حماس کے رکن خلیل الحیا نے قطر میں قائم الجزیرہ نیوز چینل کو بتایا کہ حماس کی طرف سے منظور کی گئی تجویز میں تین مرحلوں کی جنگ بندی شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس میں غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا، جنگ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی واپسی اور یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے۔

قطر نے کہا کہ وہ منگل کی صبح ایک وفد قاہرہ بھیج رہا ہے تاکہ مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکیں، امید ہے کہ یہ مذاکرات غزہ پٹی میں فوری اور مستقل جنگ بندی کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے مفید ثابت ہوں گے۔

حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ جنگ بندی کو قبول کرتا ہے یا اس میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔

واضح رہے کہ نومبر 2023 میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے تقریباً 100 یرغمالوں کو رہا کیا گیا تھا، لیکن اس کے بعد سے بات چیت بڑی حد تک تعطل کا شکار رہی تھی۔

گزشتہ ہفتوں میں ثالثوں نے معاہدے کے لیے دوبارہ کوششیں کی تھیں۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر کے حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی فلسطین میں جوابی کارروائیاں جاری ہیں، حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق ان کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 34 ہزار 735 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں