ہندوستان، شام اور افغانستان سے زیادہ خطرناک ملک

اپ ڈیٹ 13 فروری 2015
ممبئی میں 1993ء میں ہوئے ایک دھماکے کے بعد کا منظر۔ —. فائل فوٹو
ممبئی میں 1993ء میں ہوئے ایک دھماکے کے بعد کا منظر۔ —. فائل فوٹو

نئی دہلی: کیا خانہ جنگی سے دوچار شام اور عراق جیسے ممالک سے بھی بدتر حالات ہندوستان میں ہیں؟ انڈیا کے نیشنل بم ڈیٹا سینٹر کی جانب سے حال ہی میں جاری کیے گئے اعداد و شمار سے تو کچھ ایسا ہی محسوس ہوتا ہے۔

ان اعدادوشمار کی بنیاد پر پیش کی گئی اپنی رپورٹوں میں ہندوستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ 2014ء کے دوران ہندوستان میں شام سے زیادہ بم کے دھماکے ہوئے تھے۔

گزشتہ سال ہندوستان میں کل 190 آئی ای ڈی دھماکے ہوئے۔ یوں اس لحاظ سے تیار کی گئی دنیا کے مختلف ممالک کی فہرست میں ہندوستان تیسرے نمبر پر ہے، پاکستان اور عراق اس سے آگے ہے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر افغانستان اور شام ہیں، لیکن ان دونوں ملکوں میں ہونے والے بم دھماکوں کی تعداد کافی کم ہے۔

اس حوالے سے ہندوستانی میڈیا نے جو نکتہ اُٹھایا ہے، وہ یہ ہے کہ انڈیا میں زیادہ تر سیکورٹی وی آئی پی شخصیات کو فراہم کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان بم دھماکوں کا شکار ہونے والوں میں محض 3 فیصد ہی وی آئی پی ہیں، جب 54 فیصد عوام ان دھماکوں کا نشانہ بنی۔

ہندوستان میں ہونے والے آدھے سے زیادہ دھماکے نکسل باغیوں نے کیے ہیں۔ اس کے بعد شمال مشرقی انڈیا میں سرگرم باغی تنظیموں کا نمبر ہے، جنہوں نے تیس فیصد بم دھماکے کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

گزشتہ سال دنیا میں سب سے زیادہ بم دھماکے پاکستان میں ہوئے، ان کی تعداد تین سو تیرہ تھی۔ دوسرے نمبر پر عراق ہے، جہاں 246 دھماکے ہوئے۔ 129 دھماکوں کے ساتھ افغانستان کی صورتحال ہندوستان سے کہیں بہتر ہے۔ شام میں صرف 32 بم دھماکے ہوئے تھے۔

دنیا میں ہونے والے کل 85 فیصد بم دھماکے ان پانچ ممالک میں ہوئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال دنیا میں کل 1127 دھماکے ریکارڈ کیے گئے۔

ہندوستانی حکومت کے لیے اطمینان بخش بات یہ ہوسکتی ہے کہ 2013ء کے مقابلے میں بم دھماکوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں کمی آئی تھی۔ 2013ء میں ہوئے 212 بم دھماکوں میں جہاں 99 افراد مارے گئے تھے، وہیں 2014ء میں مرنے والوں کی تعداد 75 رہی۔

تبصرے (0) بند ہیں