پی سی بی حکام کہاں ہیں؟

17 فروری 2015
۔ — فائل فوٹو
۔ — فائل فوٹو

لاہور: انڈیا کے خلاف اتوار کو ورلڈ کپ میچ میں پاکستان کی شکست کے اگلے دن پاکستان کرکٹ بورڈ کا کوئی بھی سینئر عہدے دار اپنے دفتر میں نظر نہیں آیا۔

ورلڈ کپ شروع ہونے سے پہلے کرکٹ سے متعلق بڑے فیصلوں کے ذمہ دار چئیرمین شہریار خان، پی سی بی گورننگ بورڈ ارکان، تین کمیٹیوں کے سربراہ نجم سیٹھی یا شکیل شیخ کوئی بھی قذافی سٹیڈیم میں موجود صدر دفتر میں دکھائی نہ دیے جو انتہائی حیران کن ہے۔

خیال رہے کہ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شکست فاش اور پھر سہ فریقی ون ڈے سیریز میں خراب پرفارمنس کی وجہ سے شدید دباؤ کے باوجود انڈیا نے پاکستان کے خلاف بڑے میچ میں 76 رنز سے کامیابی حاصل کی۔

آسٹریلیا میں ٹیم پرفارمنس کے بعد ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ پی سی بی کے تینوں بڑے سر جوڑ کر موجودہ صورتحال پر غور کرتے لیکن ایسا نہ ہو سکا۔

پیر کو ویسٹ انڈیز کے خلاف آئرلینڈ کی شاندار اور اپ سیٹ کامیابی اور اتوار کو مضبوط جنوبی افریقہ کے خلاف زمبابوے کی بھرپور مذاحمت کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے کواٹر فائنل راؤنڈ میں پہنچنے کے امکانات مانند پڑ سکتے ہیں۔

انڈیا کے خلاف میچ میں صرف کپتان مصباح الحق نے ہی ٹھوس بیٹنگ کرتے ہوئے مذاحمت کی۔ ان کے علاوہ اوپنر احمد شہزاد نے بھی 46 رنز بنا کر اپنا حصہ ڈالا جبکہ باقی بیٹنگ لائن انڈیا کی سڑک چھاپ باؤلنگ کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔

گزشتہ کئی مہینوں سے مصباح کی ٹھوس کارکردگی کے باوجود ہیڈ کوچ وقار یونس اور چیف سلیکٹر معین خان سمیت ٹیم انتظامیہ میں کچھ لوگوں نے ان کے خلاف مہم چلائی۔

ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ معین اور وقار دونوں نے یو اے ای میں آسٹریلیا کے خلاف گزشتہ سیریز کے دوران پی سی بی سربراہ شہریار خان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ مصباح کو ون ڈے کپتانی سے ہٹا کر شاہد آفریری کو ذمہ داری سونپ دیں۔ تاہم، شہریار نے ان کی تجویز رد کر دی۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پی سی بی کی جانب سے چیف سلیکٹر معین خان کو ورلڈ کپ سکواڈ کے ساتھ آسٹریلیا بھیجنے پر کھلاڑی ناخوش ہیں۔

اس مرحلے پر ٹیم میں کوئی فوری تبدیلی تو ممکن نہیں لیکن پی سی بی کم از کم معین کو واپس بلا کر کپتان مصباح اور کھلاڑیوں کو پرسکون ماحول فراہم کر سکتا ہے، تاکہ وہ بقیہ میچوں میں اچھی ٹیم کے ساتھ فائٹ کر سکیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں