حکومت، مسیحی برادری میں مذاکرات کامیاب

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2015
لاہور کے علاقے یوحنا آباد  کے دو چرچوں پر ہونے والے خود کش حملوں کے بعد مظاہرین جائے وقوعہ پر جمع ہیں—۔فائل فوٹو/اے پی
لاہور کے علاقے یوحنا آباد کے دو چرچوں پر ہونے والے خود کش حملوں کے بعد مظاہرین جائے وقوعہ پر جمع ہیں—۔فائل فوٹو/اے پی
مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا گیا—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا گیا—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
مظاہرین کی جانب سے تباہ کی گئی ایک گاڑی—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
مظاہرین کی جانب سے تباہ کی گئی ایک گاڑی—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
لاہور میں مشتعل مظاہرین —۔ڈان نیوز اسکرین گریب
لاہور میں مشتعل مظاہرین —۔ڈان نیوز اسکرین گریب
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔
ڈان نیوز اسکرین گریب—۔

فیصل آباد/ لاہور: مسیحی برادری اور حکومت پنجاب کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد حالات معمول پر آنے شروع ہوگئے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنااللہ نے کہا کہ مظاہرین سے مذاکرات کررہے ہیں، توقع ہے احتجاج جلدختم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی میں بہتری کےلیے حکومت مزید اقدامات کرےگی جبکہ نوجوانوں کو زندہ جلانےوالوں کاڈیٹا نادرا کوبھیج دیا ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مسیحی برادری کو مطالبات تسلیم کرنےکی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز لاہور کے دو گرجا گھروں پر خود کش حملوں کے خلاف لاہور میں مسیحی برادری کی جانب سے احتجاج میں شدت آ گئی اور پولیس سے تصادم کے نتیجے میں سات افراد زخمی ہو گئے۔

مشتعل مظاہرین کی جانب سے گاڑیوں اور نجی املاک پر توڑ پھوڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے جب کہ انتظامیہ کی جانب سے پولیس کے تازہ دم دستے طلب کر لیے ہیں۔

مشتعل مظاہرین نے کئی گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
مشتعل مظاہرین نے کئی گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالے—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

لاہور کے دو چرچوں پر طالبان کے خود کش حملوں کے خلاف مسیحی برادری کے افراد پیر کو فیصل آباد اور لاہور میں احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے۔

گزشتہ روز یعنی اتوارکو لاہور میں مسیحی برادری کے اکثریتی علاقے یوحنا آباد میں قائم دو چرچوں رومن کیتھولک چرچ اور کرائسٹ چرچ کو دو خود کش حملوں کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے۔

پہلا دھماکا کیتھولک چرچ اور دوسرا کرائسٹ چرچ میں اس وقت ہوا جب مسیحی افراد عبادت میں مصروف تھے۔ واضح رہے کہ یوحنا آباد عیسائیوں کی سب سے بڑی آبادی ہے جہاں 10 لاکھ کے قریب افراد رہائش پذیر ہیں۔

پیر کو تقریباً 100 کے قریب مظاہرین فیصل آباد کے ملت روڈ پر جمع ہوئے، جہاں انھوں نے ٹائرز جلائے اورایک رکشہ پر حملہ کیا، مظاہرین نے فیصل آباد موٹر وے پر کمال پور انٹر چینج کو بھی بلاک کردیا۔

مسیحی مظاہرین اتوار کو ہونے والے حملوں کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
مسیحی مظاہرین اتوار کو ہونے والے حملوں کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

بعد ازاں مظاہرین ضلع کونسل چوک کی جانب بڑھے، جہاں وہ احتجاج میں مصروف ہیں، جبکہ فیصل آباد کے دیگرعلاقوں میں بھی اتوار سے عیسائی کمیونٹی کے افراد کا احتجاج جاری ہے۔

مظاہرین کی جانب سے دیئے گئے دھرنے میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شریک ہیں، جن کا مقصد عیسائی برادری کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا ہے۔

گزشتہ روز عیسائی مظاہرین کی جانب سے لاہور میں میٹرو بس پر حملے کے بعد انتظامیہ نے آج بس کے روٹس مختصر کردیئے کیونکہ تقریباً 200 کے قریب مظاہرین نے صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں یوحنا آباد، نشتر کالونی اور بند روڈ پر احتجاج کا سلسلہ تاحال جاری رکھا ہوا ہے۔

میٹرو بس کے مینیجنگ ڈائریکٹر سبطین نے ڈان نیوز کو بتایا کہ تقریباً چھ ہزار مسافر صبح 6 بجے سے اب تک میٹرو بس کے ذریعے سفر کرچکے ہیں۔

انھوں نے مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ دکھ کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ ہیں۔

لاہور میں عیسائی کمیونٹی کے افراد مظاہرہ کر رہے ہیں—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
لاہور میں عیسائی کمیونٹی کے افراد مظاہرہ کر رہے ہیں—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

اتوار کو ہونے والے خود کش حملوں کے بعد مبینہ طور مشتعل افراد نے علاقے سے پولیس کو نکال دیا اور ہوائی فائرنگ شروع کردی۔ عیسائی کمیونٹی کے ہزاروں مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی اور انھوں نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا، جبکہ خواتین سینہ کوبی کرتے ہوئے روتی رہیں۔

مشتعل افراد نے گرد و نواح کے تمام بازار بند کروا دیئے جبکہ پولیس کو وقوع تک پہنچنے نہیں دیا جس کے باعث حکام کو شواہد جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں:لاہور: یوحنا آباد میں 2 دھماکے، 15افراد ہلاک

جبکہ کچھ مظاہرین جنھوں نے اپنے گلے میں صلیب کا نشان پہن رکھا تھا، حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے اہم میٹرو بس پروجیکٹ پر بھی حملہ کیا۔

واضح رہے کہ عیسائی، پاکستان کی 180 ملین کی مسلمان آبادی کا تقریباً 2 فیصد ہیں، جنھیں گزشتہ سالوں کے دوران توہین رسالت یا دیگر الزامات کے تحت نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔

لاہور چرچ حملوں کا مقدمہ درج

لاہور کے علاقے یوحنا آباد کے چرچوں پر ہونے والے حملوں کے 2 مقدمات پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302، 109 اور 324 جبکہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 7 کے تحت نشتر کالونی پولیس اسٹیشن میں درج کرلیے گئے ہیں۔

مذکورہ مقدمات فادر فرانسز گلزار اور فادر ارشاد کی مدعیت میں درج کیے گئے۔

ایس ایس پی انوسٹی گیشن رانا ایاز سلیم کے مطابق پولیس کے اعلیٰ افسران گزشتہ روز مشتعل مظاہرین کی جانب سے دو مشتبہ افراد پر تشدد اور انھیں زندہ جلائے جانے کا مقدمہ درج کرنے کے لیے مشاورت کر رہے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Riyaz Mar 17, 2015 01:52am
Is saneha aur jo kuch is ki baad hua, sirf ek hee haqeeqat ki taraf ishara kar raha hai aur woh yeh ke jo log is waqea ki zimmedaar hain, un ko Pakistan aur us ki awaam ki parwa nahin hai. Is se yeh nateeja nikala ja sakta hai ke jin dehshatgardon ne yeh karwayi kiya hai, un ko Islam aur insaaniyat se koi lena dena nahin hai aur yeh log sirf apni ghair-mulki shaddat pasand rehnumaon ki farmanon par hamare mulk ko barbaad karna chaahte hain. In ka khatma hamari mulk ki baqa ke lye zaroori hai.