’پاکستان میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں‘

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2015
اراکین قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ ملک میں امن و امان کے قیام اور اقلیتوں کوتحفظ دینے میں حکومت مکمل ناکام ہو چکی ہے — فوٹو: اے ایف پی
اراکین قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ ملک میں امن و امان کے قیام اور اقلیتوں کوتحفظ دینے میں حکومت مکمل ناکام ہو چکی ہے — فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: لاہور میں چرچزحملوں پرقومی اسمبلی کے اراکین کا کہنا ہے کہ ملک میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورت حال کے باعث مذہبی اقلیتیں خود کو غیر محفوظ تصورکررہی ہیں۔

گذشتہ دنوں لاہور کے علا قے یوحناآباد میں دو خود کش حملوں میں 15 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران لاہور چرچز پر حملوں کے واقعے پرحکومتی اور اپوزیشن اراکین نے حکومت سے پُر زور مطالبہ کیا ہے کہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لئے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں۔

اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے لاہورمیں چرچز پر دہشت گردی کے حملوں کو پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد جہاں چاہتے ہیں حملے کرتے ہیں اور حکومت دہشت گردی کو روکنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی سید آصف حسنین کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی جانب سے اقیلیتوں پر حملے سے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے جبکہ لوگوں نے اس بات پر یقین کرنا شروع کردیا ہے کہ پاکستان اقلیتوں کے لئے اب محفوظ نہیں ہے۔

جمعیت علماء اسلام ف سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی کا چرچز پر حملوں کے واقعے پر کہنا تھا کہ ملک کئی دہائیوں سے دہشت گردی سے متاثر ہورہا ہے اور یہ ذمہ داری انٹیلی جنس ایجنسیوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس قسم کے حملوں کی انسداد کے لئے اقدامات کریں۔

ان کا کہنا تھا اقلیتیں ملک میں خود کوغیر محفوظ تصور کررہی ہیں اوروقت پر انصاف نہ ملنے کی وجہ سے لوگوں نے قانون کو ہاتھ میں لینا شروع کردیا ہے۔

حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے خالد جورج نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں عبادت گاہوں کی حفاظت کے لئے ایک علیحدہ ٹاسک فورس قائم کی جائے۔

مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے قومی اسمبلی کے رکن ڈاکٹر درشن پنشی نے لاہور حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کی امداد کیلئے حکومت پر روز دیتے ہوئے کہا کہ اقیلتوں کو بھی ایسی کسی صورت حال میں تشدد سے باز رہنا چاہیئے۔

جماعت اسلامی کی عائشہ سید کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں دہشت گردی کے خلاف اپنا قردار ادا کرے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ مذہبی اسکالرز کو اسلام کی تعلیمات کے مطابق ملک میں امن وامان کے قیام اور بھائی چارے کے فروغ کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چئیرمین محمود خان اچکزئی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ افغانستان سے مذاکرات کا فوری آغاز کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس وقت جنگ کی جس صورت حال میں ہے اس کے ہم خود ذمہ دار ہے کیونکہ ہم نے مدارس کو افغانستان میں روس کے خلاف استعمال کیا تاہم اب اس سلسلے کو ختم ہونا چاہیئے۔

محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ حکومت کو ملک بھر میں ایک ایجنڈے کو مقرر کرنے کے لئے پارلیمنٹ کا ایک خصوصی اجلاس بلانا چاہیئے جس میں تمام سیاستدان، فوجی حکام، ججز اورمیڈیا کے لوگوں کو شامل کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں