پنجاب: قتل کے دو مجرموں کو پھانسی

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2015
پنجاب کی دو مختلف جیلوں میں قید قتل کے مجرموں کی پھانسی کی سزاوں پر عمل درآمد کروادیا گیا — رائٹرز فائل فوٹو
پنجاب کی دو مختلف جیلوں میں قید قتل کے مجرموں کی پھانسی کی سزاوں پر عمل درآمد کروادیا گیا — رائٹرز فائل فوٹو

لاہور/ساہیوال: پنجاب کے دو مختلف اضلاع میں عدالتوں کی جانب سے قتل کے دو مجرموں کو دی جانے والی پھانسی کی سزاوں پر عملدرآمد کروادیا گیا ہے۔

لاہور

لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید سزائے موت کے قیدی قتل کے مجرم طیب کو آج صبح پھانسی دے دی گئی۔

اس سے پہلے مجرم کی اہل خانہ سے آخری ملاقات بھی کروادی گئی تھی۔

مجرم طیب جو کہ ضلع اوکاڑہ کا رہائشی ہے، نے سال 2000ء میں ابرار نامی شخص کو جھگڑے کے دوران فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

قتل کا جرم ثابت ہونے پر مجرم طیب کو سیشن کورٹ نے عدالت موت کی سزا سنائی تھی۔

گزشتہ دنوں مجرم کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کروانے کے لئے عدالت کی جانب سے ڈیتھ وارنٹ جاری کے گئے تھے۔

ساہیوال

ادھر ساہیوال سینٹرل جیل میں بھی دہرے قتل کے مجرم جعفرعرف کالی کو آج صبح تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

ضلع ٹوبہ ٹیکھ سنگھ کے رہائشی مجرم جعفر نے 1997 میں جائیداد کے تنازعے پر خلیل اور اس کی بہن سعادیہ کو قتل کردیا تھا۔

جرم ثابت ہونے پر مجرم کو فروری 2000ء میں ایڈیشنل سیشن جج نے پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

مجرم کو 25 مارچ کو پھانسی دی جانی تھی تاہم مقتولین کے ورثاء کی جانب سے دیے گئے معافی کے بیان کے بعد اس کی سزا کو مؤخر کردیا گیا تھا۔

گزشتہ دنوں مقتول خلیل کی بیوی آمنہ بی بی، دو بیٹوں احمد یار اور رمضان نے سیشن کورٹ میں پیش ہو کر بیان دیا کہ مجرم کی معافی کے حوالے سے ان سے زبردستی بیان دلوایا گیا تھا جس پر عدالت نے مجرم کے دوبارہ ڈیتھ وارنٹ جاری کیے جس پر آج عملدرآمد کروادیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ حکومت پاکستان نے گذشتہ سال پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد ملک میں پھانسی کی سزاؤں پر لگی پابندی کو ہٹا دیا تھا۔

حکومت پاکستان کی جانب سے پہلے دہشت گردی کے مقدمات میں قید سزائے موت کے مجرموں کو پھانسی دینے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں پھانسی پر عائد پابندی کو مکمل طور پر ہٹالیا گیا، جس کے بعد دہشت گردی کے ساتھ ساتھ دیگر مقدمات میں پھانسی کے منتظر مجرمان کی سزا پر عملدرآمد کیا جانے لگا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اندازے کے مطابق پاکستان میں 8000 سے زائد افراد موت کی سزا کے منتظر ہیں جن میں سے زیادہ تر کی اپیلیں مسترد کردی گئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں