یمن کشیدگی میں حکومت غیرجانبدار رہے، پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2015
یمن کی خانہ جنگی میں پاکستانی کردار کے حوالے سے قومی اسمبلی اور سینٹ کا مشرکہ اجلاس قومی اسمبلی میں ہوا — فوٹو: اے ایف پی
یمن کی خانہ جنگی میں پاکستانی کردار کے حوالے سے قومی اسمبلی اور سینٹ کا مشرکہ اجلاس قومی اسمبلی میں ہوا — فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: یمن کی خانہ جنگی میں پاکستانی کردار پر قومی اسمبلی میں ہونے والی پانچ روزہ گرما گرم بحث کے بعد درمیانی راہ نکالتے ہوئے ایک قرار منظور کرلی گئی ہے، جس میں مذکورہ خانہ جنگی میں پاکستانی فوج کی شمولیت کے سعودی مطالبہ کو نظر انداز کرتے ہوئے حکومت کو مذکورہ معاملے میں غیر جانبدار رہنے پر زو دیا گیا ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان سے جنگی ہوائی جہازوں، نیوی کے بحری جہازوں اور زمینی فوج کے ساتھ یمن کے قبائلیوں کے خلاف سعودی اتحاد میں شامل ہونے کے مطالبے کا معاملہ گزشتہ کئی روز سے قومی اسمبلی اور سینٹ کے مشترکہ اجلاس کا موضوع تھا۔

قومی اسمبلی میں موجود بیشتر حزب مخالف کی جماعتوں نے یمن میں پاکستانی فوج کو بھیجنے کی مخالفت کی ہے تاہم سعودی عرب میں فوج کی تربیت، لاجسٹک سپورٹ، انٹیلی جنس شیئرنگ اور مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کی حمایت کی ہے۔

قرار داد پر ہونے والی رائے شماری کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف موجود تھے، اس سے قبل انہوں نے اپنے پارلیمنٹ چیمبر میں پارلیمانی سربراہان سے ملاقات بھی کی تھی۔

وزیراعظم نواز شریف یمن کی صورت حال پر پاکستان کے کردار کے حوالے سے گذشتہ کئی روز سے پاکستان ،سعودی عرب، ترکی اور ایران کے اہم رہنماوں کے وفود سے ملاقاتوں میں بھی شریک رہے۔

قومی اسمبلی میں مذکورہ قرارداد وزیراعظم کی ہدایت پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیش کی۔

خیال رہے کہ یمن کی صورتحال پر پاکستانی کردار کے حوالے سے سعودی درخواست سعودی عرب کی قیادت سے ملنے والے پاکستانی وفد میں شامل وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں پیش کی تھی۔

تاہم خواجہ آصف کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی دستاویزات میں سعوی عرب کے مطالبات کو شامل نہ کرنے اور 7 ماہ بعد قومی اسمبلی کی نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی کی آمد کے موقع پر سخت جملے استعمال کرنے پر اپوزیشن جماعتوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

یمن کی صورت حال پر قانون سازوں نے بحث کے دوران مؤقف اختیار کیا کہ مذکورہ جنگ فرقہ وارانہ بنیادوں پر نہیں لڑی جارہی تاہم اس کے اس میں تبدیل ہونے کے ممکنہ امکانات موجود ہے جس سے خطے اور خاص طور پر پاکستان پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

قرارداد کی دستاوز کے مطابق پارلیمنٹ کی یہ خواہش ہے کہ پاکستان یمن کشیدگی میں اپنی غیر جانبداری کو برقرار رکھتے ہو ئے مذکورہ کشیدگی کو ختم کروانے میں اپنا کرداد ادا کرے۔

اس میں زور دیا گیا کہ مسلم اُمہ اور بین الاقومی برادری یمن میں امن و امان کے قیام کے لئے اپنے اثرورسوخ کو استعمال کرے۔

قرارداد میں پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کی غیر مشروط مدد کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حرمین اشریفین اور سعودی عرب کی سلامتی کے حوالے کسی بھی قسم کے خطر ے کے باعث پاکستان سعودی عرب اور اس کے شہریوں کے ساتھ شانہ بشانہ موجود ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں