'پاکستان کو مبہم مؤقف کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی'

11 اپريل 2015
متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور کے ریاستی وزیر ڈاکٹر انور محمود گرگاش۔ —. فائل فوٹو رائٹرز
متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور کے ریاستی وزیر ڈاکٹر انور محمود گرگاش۔ —. فائل فوٹو رائٹرز

کراچی: پاکستانی قانون سازوں کی جانب سے یمن کے بحران میں پاکستانی حکومت سے غیرجانبدار رہنے کے مطالبے پر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے ایک سخت ردّعمل سامنے آیا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور کے ریاستی وزیر ڈاکٹر انور محمود گرگاش نے کہا ہے کہ ’’پاکستان اور ترکی کے مبہم اور متضاد مؤقف نے ایک یقینی ثبوت پیش کردیا ہے کہ لیبیا سے یمن تک عرب سلامتی کی ذمہ داری عرب ممالک کے سوا کسی کی نہیں ہے۔‘‘

یو اے ای کے ایک معروف اخبار خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر انور محمود گرگاش نے پاکستان کو خبردار کیا کہ پاکستان کو اپنے ’’مبہم مؤقف‘‘ کی ’’بھاری قیمت‘‘ ادا کرنی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو خلیج کی چھ قومی عرب تعاون کونسل کے ساتھ اپنے اسٹریٹیجک تعلقات کے حق میں واضح مؤقف اختیار کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر انور محمود گرگاش نے پاکستان کی قرارداد کو خلیج کے بجائے ایران کا ساتھ دینے کی علامت قرار دیا۔

انہوں نے کہا ’’لگتا ہے کہ اسلام آباد اور انقرہ کے لیے تہران خلیجی ممالک سے زیادہ اہم ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا’’اگرچہ ہمارے اقتصادی اور سرمایہ کاری کے اثاثے ناگزیر ہیں، تاہم اس نازک موقع پر سیاسی حمایت لاپتہ ہے۔‘‘

یاد رہے کہ پارلیمنٹ نے جمعہ کا ایک متفقہ قرارداد منظور کی تھی، جس میں سعودی عرب کی علاقائی سالمیت اور مکہ اور مدینہ کے مقدس مقامات کے دفاع کا عزم ظاہر کیا گیا تھا۔

لیکن چونکہ ان مقامات کو جاری تنازعے سے اب تک کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ اس لیے اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ’’پاکستان کو ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے اور یمن کی لڑائی میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

مزید یہ کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے حکومت پاکستان کی جانب سے اس بحران کا ایک پُرامن حل تلاش کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت کی نشاندہی کی تھی۔

اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ’’پارلیمنٹ کی خواہش ہے کہ پاکستان یمن کے تصادم میں اپنی غیرجانبدارانہ حیثیت کو برقرار رکھ تاکہ اس بحران کے خاتمے کے لیے ایک فعال سفارتی کردار ادا کرنے کے قابل ہوسکے۔‘‘

واضح رہے کہ یمن کے دارالحکومت پر قبضے اور صدر عبدالرب المنصور ہادی کے وہاں سے فرار ہونے پر مجبور ہونے کے بعد سعودی قیادت میں فوجی اتحاد نے ان کی حمایت میں حوثی باغیوں کے خلاف 26 مارچ کو فضائی حملے شروع کیے تھے۔

تبصرے (6) بند ہیں

راجہ Apr 11, 2015 05:35pm
یار اتنی پاور ہے تو ذرا اسرائیل پر بھی حملے کرو وہاں تو سالوں سے یہودی مسلمانوں پر ظلم کر رہا ہے خیر تو عمل پیرا ہی اسی کی چال پر ہیں
Israr Muhammad Khan Yousafzai Apr 11, 2015 07:00pm
قابل مذمت بیان ھے. یہ خلیجی ممالک اب پاکستان کو بھی دھمکیاں دے رہیں ھیں جو اپنی دفاع کے قابل نہیں تیل سے مالامال یہ ممالک اب بھ بس ھیں مٹی بھر باغیوں سے ان ریاستوں کے لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں خطرہ ھے تو ان کے بادشاھت کو ھے جسکو یہ بچانا چاہتے حرمین شریفین تمام مسلمانوں کیلئےمقدس ھیں اسکا دفاع ہر صورت کیا جائیگا کسی کی بادشاھت بچانا کسی دوسرے ملک کی زمہ داری نہیں اج جو جنگ ھم لڑ رہے ھیں اس کی وجوہات بھی سب کو معلوم ھیں یمن میں فوج بھیجنا قطعی درست نہیں سعودیہ یمن شام لیبیا سب ھمارے لئے ایک جیسے ھیں سعودی دوست ملک ھے لیکن فی الحال انکی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں سعودی حود یمن کے جنگ میں گود چکے ھیں
Khuram Murad Apr 11, 2015 07:19pm
کیا متحدہ عرب امارات ہمارا دوست ملک ہے؟ کیا پاکستان کو اپنا گھر کہنے والوں سے یہی سننا باقی تھا؟ انکی جنگ میں ہم اپنے جوانوں کی قربانی کیوں دیں؟ کیا یو اے ای نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کبھی مدد کی؟
محمد ارشد قریشی (ارشی) Apr 11, 2015 09:27pm
بجا فرمایا آپ نے دوسروں کی جنگوں میں بھاری قیمت ہم کو ہی ادا کرنی پڑتی ہے کوئی پتھر کے زمانے میں بھیجنے کی دھمکی دیتا ہے کوئی بھاری قیمت ادا کرنے کی وارننگ ۔ کاش یہی دھمکی انہیں دیں جو آپ پر لشکر کشی کرنے میں مصروف ہیں ، ہم ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود بس دھمکی ہی سنتے رہینگے ہم پر تو وہ مثال ہی صادق آرہی ہے ۔ کھایا پیا کچھ نہیں ۔۔۔ گلاس توڑا 12 آنے ۔
Nadeem Apr 12, 2015 12:33am
ان عربوں نے ہمیشہ انڈیا کو ہم پر فوقیت دی تجارت سے لے تمام معاملات میں ہمیں پیچھے رکھا آج ہم ان کے لیے مریں بھی اپنے جوانوں کو ان کی بادشاہت کے لیے قربان بھی کریں. لیکن کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
زین اللہ عاجز Apr 13, 2015 01:47am
سعودی عرب خود اپنا دفاع کیوں نہی کرسکتے اسلخہ بی موجود ہے تیل فوج بی موجود ہے خود لڑو پاکستان کی کیا ضرورت ہے