اسلام آباد: پاکستان اورافغانستان کے خفیہ اداروں کے درمیان دہشتگردی کےخلاف انٹیلی جنس کےتبادلے اور مشترکہ آپریشن کا تاریخی اور اپنی نوعیت کا منفرد معاہدہ طے پاگیا ہے۔
دونوں ممالک کے خفیہ اداروں کے درمیان ہونے والا اپنی نوعیت کا یہ پہلا منفرد معاہدہ ہے، جو پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف، پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹینٹ جنرل رضوان اختر کے گزشتہ ہفتے افغانستان کے دورے کے دوران طے پایا ہے۔
اس دورے کے دوران پاکستانی حکومت نے طالبان کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی جانب سے کی جانے والی کوئی بھی کارروائی دہشت گردی تصور کی جائے گی۔
خیال رہے کہ افغان پارلیمنٹیرینز کی جانب سے ولیسی جرگے میں پاکستان اور افغان خفیہ اداروں کے درمیان ہونے والے معاہدے پر شدید تنقید ہوئی تھی جس کے حوالے سے پاکستانی میڈیا میں خبریں آنا شروع ہوگئی تھیں۔
جس پر پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ معاہدہ گذشتہ ہفتے ہونے والے دورے کے دوران طے پایا ہے۔
پاک فوج کے ترجمان اور محکمہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل عاصم باجوہ نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان کی آئی ایس آئی اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے درمیان دہشتگردوں سے نمٹنے کے لیے انٹیلی جنس تبادلے اور اپنی اپنی سرزمین پر مشترکہ آپریشن کے حوالے سے معاہدہ پر دستخط ہوئے ہیں۔
افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان اجمل عابدی نے افغانستان کے نشریاتی ادارے ٹولونیوز کو بتایا ہے کہ معاہدے کا مقصد دہشت گردی سے مشترکہ طور پر نمٹنا ہے۔
ٹولونیوز کے مطابق افغانستان کے سابق صدر کرزئی کے دورِ صدارت کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ماضی میں ایسا کوئی معاہدہ موجود نہیں تھا۔
معاہدے کے تحت دونوں خفیہ ادارے کاؤنٹر دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں ایک دوسرے کو مدد فراہم کریں گے اور دہشت گردوں سے مشترکہ تفتیش بھی کرسکیں گے۔
آئی ایس آئی افغان خفیہ ادارے این ڈی ایس کو ضروری آلات اور ان کے اہلکاروں کو ٹریننگ بھی فراہم کرے گی۔
سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے ناصرف دونوں ممالک کے درمیان بلکہ ان کے سیکیورٹی اداروں اور خفیہ اداروں کی اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات کو بھی نیا اعتماد حاصل ہوگا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں بچوں سمیت 145 سے زائد لوگوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے مشترکہ اقدامات شروع کیے تھے۔
واقعے کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے اپنے اپنے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فوری آپریشن بھی شروع کیے گئے تھے، جس میں دونوں ممالک کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے سیکٹروں دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا۔
تبصرے (3) بند ہیں