شفقت حسین کی پھانسی کا التواء معمہ بن گیا

اپ ڈیٹ 10 جون 2015
شفقت حسین نے 2001 میں پانچ سالہ عمیر کو قتل کیا تھا— ڈان نیوز اسکرین گریب
شفقت حسین نے 2001 میں پانچ سالہ عمیر کو قتل کیا تھا— ڈان نیوز اسکرین گریب

اسلام آباد :کراچی سینٹرل جیل میں شفقت حسین کی سزائے موت کو عملدرآمد سے چند گھنٹے قبل روکے جانے نے تمام متعلقہ حلقوں بشمول ملزم کے اپنے وکیل تک کو حیرت زدہ کردیا جو سپریم کورٹ کے سامنے اس غیر یقینی کے ساتھ پیش ہوئے کہ ان کا مئوکل تاحال زندہ بھی ہے یا نہیں۔

ایوان صدر کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وہ شفقت حسین کی سزائے موت چوتھی بار ملتوی کیے جانے کے حوالے سے مکمل طور پر لاعلم ہیں۔

ایوان صدر کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اس حوالے سے وزیراعظم آفس کی جانب سے کوئی سمری ارسال نہیں کی گئی اور نہ ہی صدر ممنون حسین نے اس طرح کے کسی حکم کی منظوری دی۔

آئین کے مطابق سزائے موت کے کسی بھی قیدی کی پھانسی کو ملتوی کرنے کا اختیار صرف صدر کے پاس ہے اور وہ عام طور پر اس طرح کے فیصلے وزارت داخلہ کی جانب سے بھجوائی گئی سمری اور وزیراعظم کے مشورے سے کرتے ہیں۔

صدارتی ترجمان ثمینہ وقار نے بتایا کہ صدر نے پھانسی کو ملتوی کرنے کے حوالے سے کسی قسم کے احکامات جاری نہیں کیے تاہم ان کا دعویٰ تھا کہ یہ احکامات سندھ کے وزیراعلیٰ سید علی شاہ کی جانب سے پیر کو کراچی میں یورپی یونین کے پانچ رکنی وفد سے ملاقات کے بعد جاری ہوئے۔

انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ وزیراعلیٰ ایسا کیسے کرسکتے ہیں " جہاں تک مجھے معلوم ہے کہ یورپی یونین کا وفد سزا کو رکوانا چاہتا تھا کیونکہ شفقت حسین کوئی دہشتگرد نہیں اور وفد کے بقول اسے پھانسی پر نہیں لٹکایا جانا چاہئے"۔

تاہم وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان وقار مہدی نے بتایا کہ اگرچہ یورپی یونین کے وفد نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی تھی تاہم سزائے موت کو معطل کرنے کے کوئی احکامات انہوں نے جاری نہیں کیے " ایسے احکامات سندھ حکومت جاری نہیں کرتی بلکہ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہوتے ہیں"۔

ملزم نے پیر کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے اپنی سزا کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی)کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

آئی ایچ سی نے اکیس مئی کو شفقت حسین کی عمر کے تعین کے حوالے سے عدالتی کمیشن کو تشکیل دینے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اسے ناقابل سماعت قرار دیا تھا۔

آئی ایچ سی کے جسٹس اظہر من اللہ نے کہا " عدالت کے سامنے ایسے شواہد نہیں رکھے گئے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ انصاف کا خون ہوا ہے یا تحقیقات کی ضرورت ہے"۔

سپریم کورٹ کے رجسٹرار طہار شہباز نے بتایا کہ اعلیٰ عدالت نے ملزم کی پھانس یملتوی کرنے کے لیے کوئی احکامات جاری نہیں " جہاں تک مجھے معلوم ہے کہ سپریم کورٹ نے جیل انتظامیہ کو ایسے کوئی احکامات نہیں دیئے"۔

متعدد کوششوں کے باوجود انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات سندھ نصرت منگن اور کراچی سینٹرل جیل کے جیلر قاضی نذیر بات چیت کے لیے دستیاب نہیں ہوسکے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ طارق محمود نے کہا کہ آئین کے تحٹ صرف صدر ہی کسی ملزم کی سزائے موت کو روک سکتے ہیں اور وہ بھی وزیراعظم کی ایڈوائس پر۔

ناصر اقبال اسلام آباد سے : سپریم کورٹ شفقت حسین کی درخواست کی سماعت بدھ کو کررہی ہے ۔

چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پٹیشن کو ری لسٹ کرنے کا فیصلہ کیا جسے پیر کو ڈاکٹر طارق حسن نے دائر کرتے کیا تھا، وکیل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ آج اپنی درخواست واپس لینے کے لیے آئے تھے مگر انہیں اخبارات سے معلوم ہوا کہ شفقت حسین کی پھانسی ایک بار پھر ملتوی ہوگئی ہے۔

ڈاکٹر طارق حسن نے عدالت کو بتایا کہ ان کا خیال تھا کہ اعلیٰ عدالت نے سزا کو روکا ہے مگر عدالت نے وضاحت کی کہ اس نے کسی قسم کے احکامات جاری نہیں کیے۔

تین رکنی بینچ نے عدالتی افسر کو پٹیشن بدھ کو ری لسٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوےءملزم کے وکیل کو دوبارہ چیک اور تصدیق کرنے کا موقع مل سکے کہ شفقت حسین کو پھانسی ہوچکی ہے یا نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں