’ملک اسحاق کی ہلاکت پر احتجاج کا امکان نہیں‘

30 جولائ 2015
اہلسنت والجماعت کےمطابق وہ عسکریت پسندی کے خلاف ہے— فائل فوٹو/ اے ایف پی
اہلسنت والجماعت کےمطابق وہ عسکریت پسندی کے خلاف ہے— فائل فوٹو/ اے ایف پی

لاہور: لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق اور اس کے 2 بیٹوں سمیت 12 افراد کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت پر اہلسنت والجماعت نے احتجاج نہ کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر اہلسنت والجماعت کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’ہم امن پسند جماعت ہیں اور ایسے کسی بھی فرد کو قبول نہیں کرتے جس کا تعلق عسکریت پسندی سے رہا ہو، اسی لیے ملک اسحاق اور دیگر کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت پر سٹرکوں پر احتجاج کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘۔

انھوں نے کہا کہ عدالتی نظام کے باوجود ماروائے عدالت ملک اسحاق اور اس کے ساتھیوں کا قتل کی بھرپور مزمت کرتے ہیں تاہم یہ ایسا معاملہ نہیں ہے کہ اس کے لئے سڑکوں پر نکلا جائے۔

اہلسنت والجماعت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ دینی مدارس ان دنوں بند ہیں جس کے باعث جماعت سڑکوں پر اپنی طاقت دیکھا نہیں سکتی۔

مزید پڑھیں: لشکرِ جھنگوی کے سربراہ 14ساتھیوں سمیت ہلاک

دوسری جانب گذشتہ روز پولیس نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ملک اسحاق اور اس کے ساتھیوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنے والے کالعدم اہلسنت والجماعت کے صوبائی عہدیدار حاجی رفیق مینگل سمیت 16 کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

سپاہ صحابہ پاکستان کے بانی رہنما حق نواز جھنگوی کے انتہائی قریبی ساتھی حاجی رفیق احتجاجی ریلی کی صورت میں کوئٹہ پریس کلب پر پریس کانفرنس کے لیے جارہے تھے کہ ان کو اقبال روڈ پر موجود پولیس نے حراست میں لے لیا۔

ایس ایس پی عبدالوحید خٹک کے مطابق ان افراد کو پبلک آرڈر لاء (پی او ایل) کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ملک اسحاق اور ان کے دو بیٹے سمیت دیگر افراد کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد کوئٹہ میں ہزارہ ٹاؤن اور علمدآر روڈ اس کے اطراف میں سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے جبکہ کسی بھی نا خوش گوار واقعے سے نمٹنے کے لئے پولیس اور ایف سی کی اضافی نفری بھی شہر میں موجود ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز پولیس حفاظت کے دوران مبینہ مقابلے میں مظفر گڑھ میں ہلاک ہونے والے ملک اسحاق اپنی جماعت میں بھی متنازع شخصیت تھے۔

انھوں نے دیگر فرقوں سے متعلق اختلاف ہونے کے باعث سپاہ صحابہ پاکستان سے علیحدگی اختیار کرکے لشکر جھنگوی کے نام سے اپنی تنظیم قائم کرلی تھی۔

حکومت کی جانب سے ایس ایس پی پر پابندی لگائے جانے کے بعد دونوں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ہمدردوں نے اہلسنت والجماعت کے نام سے بنے والی ایک تنظیم میں شمولیت اختیار کرلی، جس کی سربراہی اس وقت مولانا محمد احمد لدھیانوی کررہے ہیں جبکہ ملک اسحاق اس کے نائب صدر تھے۔

ملک اسحاق کو دوبارہ جیل ہونے کے باعث جماعت نے نائب صدر کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

ان کے گروپ نے انٹرا جماعت انتخابات میں حصہ لیا تاہم لودھیانوی کے گروپ کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئے۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ طویل عرصہ جیل میں رہنے کے باعث ملک اسحاق کا گروپ بھی ان کے ہاتھوں سے نکلتا جارہا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں