جوہری معاہدہ: ایرانی پارلیمنٹ سے منظور

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2015
ایرانی پارلیمنٹ کا ایک منظر—۔ فائل فوٹو ر/ائٹرز
ایرانی پارلیمنٹ کا ایک منظر—۔ فائل فوٹو ر/ائٹرز

تہران: ایرانی پارلیمنٹ نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والی جوہری معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔

مذکورہ معاہدے کے حوالے سے اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس کی مدد سے تہران کے جوہری پروگرام کے اختتام کے لیے کوششیں تیز ہوجائیں گی اور ایران پر موجود عالمی پابندیاں بھی ختم ہوجائیں گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے حوالے سے پارلیمنٹ میں پیش کی جانے والی قرار داد کے حق میں 161 اور مخالفت میں 59 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 13 ارکان پارلیمنٹ نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔

ایران کے سرکاری چینل نے پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹںگ کو براہ راست نہیں دکھایا تاہم ایرانی میڈیا میں ایسی فوٹیج رپورٹ ہوئی ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ ممبران نے اپنے خدشات دور نہ کیے جانے پر غصے کا اظہار کیا ہے۔

جوہری سفارت کاری کے ایک نقاد حامد کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر اس طرح پیش کی گئی ہے کہ انھوں نے ایک بینر اٹھا رکھا ہے جس پر درج ہے، ’یہ قانون کی خلاف ورزی ہے اور پارلیمنٹ کو شرم کرنی چاہیے۔‘

ایرانی پالیمنٹ کے ایک اور ممبر مہدی کے حوالے سے یہ کہا گیا ہے کہ یہ کسی اور کا نہیں صرف لاریجانی کا فیصلہ ہے، خیال رہے کہ پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے انھیں پارلیمنٹ میں بولنے سے روک دیا تھا۔

واضح رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں، جن میں روس، برطانیہ، فرانس، چین، جرمنی اور امریکا شامل ہیں، کے درمیان دو سال کے طویل سفارتی مذاکرات کے بعد جوہری معاہدہ تشکیل پایا ہے۔

ایران میں 1979 کے انقلاب کے بعد امریکا اور ایران میں موجود ایک دوسرے کے مخالف قانون سازوں کا کہنا تھا کہ اس معاہدے پر ووٹنگ ہونی چاہیے۔

اس معاہدے کے تحت ایران اپنا جوہری پروگرام بند کردے گا جس کے بعد ایران پر موجود عالمی پابندیاں ختم کردی جائیں گی تاکہ وہ اقتصادی ترقی میں شامل ہوسکے۔

خیال رہے کہ ایران میں دنیا کا چوتھا بڑا تیل کا ذخیرہ اور دوسرا بڑا گیس کا ذخیرہ موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں