تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پرطالبان سےمذاکرات کافیصلہ

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2015
وزیر دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹو۔
وزیر دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹو۔

اسلام آباد: پاکستان نے ترکمانستان سے افغانستان کے راستے پاکستان اور ہندوستان آنے والی گیس پائپ لائن کے تحفظ کے لئے طالبان سے بات کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے بی بی سی اردو کو انٹرویو میں کہا کہ اس منصوبے میں شامل تمام ممالک کے لے یہ پائپ لائن انتہائی اہم ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ منصوبے سے پاکستان میں توانائی کے بحران کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

تاپی کے نام سے مشہور اس منصوبے پر تعمیر کا کام اتوار سے شروع ہوگا جس کے لئے پاکستان اور ہندوستان کے وزرائے اعظم ترکمانستان پہنچ رہے ہیں ۔

خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھرپور کوشش ہے کہ یہ منصوبہ بروقت مکمل ہو اور خاص طور پر اس منصوبے کو افغانستان میں امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے جو ممکنہ خدشات لاحق ہوسکتے ہیں ان کو حل کیا جاسکے۔

انٹرویو میں وزیر دفاع نے گیس پائپ لائن کے تحفظ کے لئے طالبان سے بات کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

خواجہ آصف نے 1990 کی دہائی میں اسی نوعیت کے ایک منصوبے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت افغانستان میں برسر اقتدار طالبان نے امریکی کمپنی یونیکال کے ذریعے بننے والی گیس پائپ لائن کے تحفظ کی ضمانت دی تھی۔

دس ارب ڈالر کی لاگت سے بننے والی سترہ سو کلومیٹر طویل اس پائپ لائن کو دو سال میں مکمل ہونا ہے۔

یہ پائپ لائن ابتدائی طور پر27 ارب مکعب میٹر سالانہ گیس فراہم کرسکے گی جس میں سے دو ارب افغانستان اور ساڑھے بارہ ارب مکعب میٹر گیس پاکستان اور ہندوستان حاصل کریں گے۔

آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں